متحدہ قومی موومنٹ کے مقتول رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کی نمازِ جنازہ قتل کے 48 دن بعد لندن میں ادا کردی گئی جبکہ ان کا جسدِ خاکی تدفین کیلئے ہفتہ کے رو ز کراچی لایاجائے گا۔
پچاس سالہ ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر کی شام ان کے گھر کے باہرنامعلوم افراد نے چاقو کے وار کرکے ہلاک کردیا تھا۔ مقتول پاکستان کے حکومتی اتحاد میں شامل جماعت ایم کیو ایم کے بانی رہنما تھے اور گزشتہ گیارہ برسوں سے لندن میں خودساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے تھے۔
برطانوی پولیس اور اسکاٹ لینڈ یارڈ کی جانب سے مقتول رہنما کے قتل کی تفتیش کی جارہی ہے۔ تفتیش میں معاونت کی غرض سے مقتول کا جسدِ خاکی پولیس کی تحویل میں تھا جسے45 ویں دن گزشتہ روز ان کے لواحقین کے حوالے کیا گیا۔
لندن میں ادا کی جانے والی نمازِ جنازہ میں ایم کیو ایم کے لندن میں مقیم قائد الطاف حسین، پاکستان کے برطانیہ میں ہائی کمشنر واجد شمس الحسن، پاکستانی سفارتخانے کے دیگر عہدیداران اور ایم کیو ایم کے لندن میں مقیم رہنماؤں اور کارکنان کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ ایم کیو ایم سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر اور پارٹی کے ڈپٹی کنوینر ڈاکٹر فاروق ستار کی قیادت میں لندن جانے والے پارٹی رہنماؤں کے ایک وفد نے بھی نمازِ جنازہ میں شرکت کی۔
اس موقع ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے صحافیوں سے مختصر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت قتل کی اسکاٹ لینڈ یارڈ کی جانب سے کی جانے والی تحقیقات سے مطمئن ہے اور انہیں امید ہے کہ ڈاکٹر عمران فاروق کے قاتل جلد گرفتار کرلیے جائیں گے۔
ڈاکٹر عمران فاروق کا جسدِ خاکی ہفتہ کے روز پاکستان پہنچے گا۔ ایم کیو ایم کی جانب سے جاری کیے جانے والے اعلامیہ کے مطابق مقتول رہنما کی نمازِ جنازہ کراچی کے علاقے عزیزآباد کے جناح گراؤنڈ میں ادا کی جائے گی جس کے بعد ایک مقامی قبرستان میں ان کی تدفین عمل میں آئے گی۔
ایم کیو ایم نے ڈاکٹر عمران فاروق کی تدفین کے سوگ میں چار روز کیلئے اپنی تمام تنظیمی سرگرمیاں معطل کرنے کا اعلان کیا ہے۔