لندن میں متحدہ قومی موومنٹ کے ممتاز رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے بعد جمعہ کو پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور اُن کی سیاسی جماعت کے گڑھ کراچی میں معمولات زندگی معطل ہیں۔
عمران فاروق کو جمعرات کی شب لندن میں اُن کی رہائش گاہ کے قریب نامعلوم حملہ آور نے چھریوں کے وار کرکے قتل کر دیا تھا۔ حکام اور ایم کیو ایم کے رہنما فوری طور پر واقعہ کے محرکات پر اپنی رائے دینے سے گریز کر رہے ہیں۔ عمران فاروق ایم کیو ایم کے بانی ارکان میں سے ایک تھے اور اپنی جماعت کی رابطہ کمیٹی کے کنوینر کے عہدے پر فائز رہنے والے واحد رہنماء تھے لیکن گذشتہ دو سال سے وہ پارٹی میں غیر فعال ہونے کے بعد سے سیاسی منظر نامے سے غائب تھے۔
ایم کیوایم کے اہم رہنما کے لندن میں قتل کے بعد ملکی معیشت کی شاہ رگ کہلانے والے شہر کراچی میں جمعہ کے روز زیادہ تر دکانیں اور اسکول بند رہے جب کہ بیشتر علاقوں میں سڑکوں پر ٹرانسپورٹ نا ہونے کے برابر رہی۔ بعض مقامات پر گاڑیاں نذر آتش کرنے کی اطلاعات بھی ملی ہیں۔
کراچی کے مختلف علاقوں سے آج نامعلوم افراد کے ہاتھوں 8 گاڑیوں اور3 دکانوں کونذرا ٓتش کئے جانے کی اطلاعات ہیں۔ آج دن پھر شہر میں غیر اعلانیہ ہڑتال کا ساسماں رہا۔ شہر کے تمام سیکورٹی ادارے دن بھر الرٹ رہے تاکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے فوری طور پر نمٹا جاسکے۔
شہر کے تمام کاررباری مراکز آج بند رہے۔ نجی اور سرکاری اسکولوں میں چھٹی کا اعلان گزشتہ رات ہی کردیا گیا تھا۔ کراچی ٹرانسپورٹ اتحاد کی جانب سے بھی صبح ہی یہ اعلان کردیا گیا تھا کہ شہر کا تمام ٹرانسپورٹ بند رہے گا۔ شہر بھر کے پیٹرول پمپس اور سی این جی اسٹیشنز بھی بند رہے۔
کراچی کے علاقے پنجاب چورنگی کے قریب نامعلوم افراد نے3 گاڑیوں اور قالین کی دکان کونذر آتش کردیا۔فائر بریگیڈ حکام کے مطابق گارڈن کے علاقے میں بھی ایک ٹرک کونذر آتش کیا گیا۔
دن بھر شہر کے مختلف علاقوں میں پولیس اور رینجرز کے اضافی اہلکاروں نے ڈیوٹیاں انجام دیں جبکہ موٹر سائیکل سوار رینجرز اہلکاروں کا گشت بھی مختلف شاہراہوں پر جاری رہاتاہم شہر کے بیشتر پیٹرول پمپس کو بند کردیا گیا ہے۔
کلفٹن میں بھی نامعلوم افراد کی جانب سے تین گاڑیوں اور ایک دکان کو نذرآتش کئے جانے کی اطلاعات ہیں۔پبلک ٹرانسپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
دوسری جانب ایم کیو ایم کے دفتر نائن زیرو پر مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماوٴں کی آمد اور تعزیت کا سلسلہ جاری رہا۔ شریف آباد میں ڈاکٹر عمران فاروق کی رہائش گاہ پر مرحوم کے لئے فاتح خوانی بھی کی گئی۔ اس موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے عمران فاروق کے والد نے بیٹے کی تدفین کراچی میں کئے جانے کی خواہش کا اظہار کیا۔ تاہم تدفین کی حتمی تاریخ کا اعلان ہونا باقی ہے۔ لندن میں پولیس نے ابھی تک عمران فاروق کی میت ورثاء کے حوالے نہیں کی جبکہ ان کے بیوی بچوں کو بھی تحویل میں لیا ہے تاکہ انہیں کوئی نقصان نہ پہنچایا جاسکے۔
ڈاکٹرعمران فاروق ایم کیوایم کے بانی رہنماوٴں میں سے تھے۔وہ 19جون 1992ء کو شروع ہونے والے آپریشن کے بعدروپوش ہوگئے تھے۔ پھر کئی سال کی روپوشی کے بعد وہ لندن چلے گئے ۔وہ رابطہ کمیٹی کے کنوینر کے عہدے پربھی فائز رہے۔
ڈاکٹر عمران فاروق متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین کے شروع دنوں کے ساتھی تھے ۔وہ آل پاکستان مہاجر اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن یعنی اے پی ایم ایس اوکے قیام کے وقت بھی تنظیم میں شامل تھے ۔وہ مہاجر قومی موومنٹ کے قیام کے بعد اس کے سیکریٹری جنرل کے عہدے پر بھی فائز ہوئے۔
1988ء اور 1990کے عام انتخابات میں بھی انہوں نے حصہ لیا ۔وہ رکن قومی اسمبلی بھی منتخب ہوئے اور قومی اسمبلی میں ایم کیو ایم کی پارلیمانی کمیٹی کے قائد بھی نامزد کئے گئے۔
گذشتہ ماہ کراچی ہی میں ایم کیو ایم کے رکن صوبائی اسمبلی رضا حیدر کے قتل کے بعد شہر میں ٹارگٹ کلنگ یا ہدف بنا کر ہلاک کرنے کے واقعات میں لگ بھگ ایک سو افراد ہلاک اور بیسیوں زخمی ہوگئے تھے۔
ایم کیو ایم نے عمران فاروق کے قتل کے بعد دس روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے جب کہ جماعت کے قائد الطاف حسین کی 57 ویں سالگرہ کی تقریبات بھی منسوخ کر دی گئی ہیں۔