رسائی کے لنکس

عمران خان کی خود پر حملے کی تحقیقات کے لیے ایک بارپھر چیف جسٹس سے درخواست


تحریکِ انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے ایک بار پھر چیف جسٹس آف پاکستان سے استدعا کی ہے کہ اُن پر ہونے والے قاتلہ حملے کی شفاف اور منصفانہ تحقیقات کرائی جائے۔

لاہور میں اپنی رہائش گاہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ اُنہیں علم ہے کہ کیسے ایک شخص نے اُن کی حکومت گرائی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان میں جنگل کا قانون رہا تو ملک کا کوئی مستقبل نہیں ہے۔ سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ رجیم چینج کرنے والے سمجھے تھےکہ کچھ ہی دیر میں پی ٹی آئی کے غبارے سے ہوا نکل جائے گی، لیکن عوام ہمارے ساتھ تھے۔

سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ اگر اسٹیبلشمنٹ اپنی غلطی مان کر الیکشن کرا دیتی تو آج ملک کی یہ صورتِ حال نہ ہوتی۔

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سوال پورے ملک کے لیے ہے کہ ایک سابق وزیرِ اعظم ابھی تک اپنے اُوپر حملے کی ایف آئی آر درج نہیں کرا سکا۔

اُن کا کہنا تھا کہ اس سوال کا جواب بھی اب تک نہیں مل سکا کہ مشتبہ حملہ آور کا ویڈیو بیان کس کے کہنے پر من پسند صحافیوں کو دے کر اور ٹی وی چینلز پر چلوایا گیا۔

سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ پنجاب میں ہماری حکومت تھی، لیکن گجرات کے پولیس چیف کو ہدایات کوئی اور دے رہا تھا۔

خیال رہے کہ عمران خان نےوزیرِ اعظم شہباز شریف اور وزیرِ داخلہ رانا ثنا اللہ کے علاوہ انٹیلی جینس ایجنسی آئی ایس آئی کے افسر میجر جنرل فیصل نصیر کو بھی حملے ذمے دار قرار دیا تھا۔

البتہ حکومت اور پاکستان کی فوج عمران خان کے ان الزامات کی تردید کرتی ہیں۔ افواجِ پاکستان کے ترجمان کئی مواقع پر کہہ چکے ہیں کہ سانحہ وزیرِ آباد میں کسی فوجی افسر کو ملوث کرنے کی کوشش کی گئی تو ادارہ خاموش نہیں رہے گا۔

عمران خان کو کوئی گولی نہیں لگی: رانا ثناء اللہ کا دعویٰ

دوسری جانب وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ نے دعویٰ کیا ہے کہ عمران خان کو کوئی گولی نہیں لگی۔

جمعرات کو اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان کی ٹانگ پر زخم لگا بھی ہوتا تو اسے مندمل ہونے میں دو یا تین ہفتے سے زیادہ وقت نہیں لگنا چاہیے تھا۔

رانا ثناء اللہ نے دعویٰ کیا کہ ملزم نوید ہی عمران خان پر حملے کا ملزم ہے۔

XS
SM
MD
LG