افغانستان کے صدر اشرف غنی نے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کو فون کر کے افغانستان میں قیام امن اور علاقائی رابطوں کو بہتر بنانے پر بات چیت کی ہے۔
افغان کے صدارتی محل سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ بات چیت کے دوران عمران خان نے اشرف غنی کو یقین دلایا کہ پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کے قیام کیلئے افغانستان سے مکمل تعاون کرے گا۔
پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے بات چیت کے دوران افغان صدر اشرف غنی کو پاکستان کا دورہ کرنے کی دعوت دی تاکہ دونوں ملکوں میں اقتصادی تعاون اور رابطوں کو فروغ دینے کیلئے سمجھوتا طے کیا جا سکے۔
جواب میں افغان صدر نے افغانستان میں قیام امن کیلئے عمران خان کی کوششوں پر اُن کا شکریہ ادا کیا۔ اُنہوں نے عمران خان کی دعوت قبول کرتے ہوئے کہا کہ دورے کی تاریخوں کا تعین دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی سطح پر طے کر لیا جائے گا۔
پاکستانی حکومت کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بات چیت کے دوران وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں جاری بدامنی سے ملک کو بہت نقصان پہنچا ہے اور دونوں ملکوں کے عوام کیلئے امن، اقتصادی ترقی اور علاقائی رابطوں کو فروغ دینا ضروری ہو گا۔
عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں قیام امن سے متعلق مشترکہ مقصد اور دونوں برادر ملکوں کے درمیان باہمی مفاد پر مبنی تعلقات کو فروغ دینے کی خاطر پاکستان کوئی کسر اُٹھا نہیں رکھے گا۔
افغانستان کیلئے امریکہ کے اعلیٰ مذاکراتی نمائندے زلمے خلیل زاد نے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ اُنہیں عمران خان اور اشرف غنی کے درمیان ٹیلی فون رابطے پر خوشی ہوئی ہے۔ دونوں راہنماؤں نے اس بات کا اظہار کیا ہے کہ قیام امن سے اقتصادی فوائد حاصل ہوں گے اور خاص طور پر علاقائی رابطے مضبوط ہوں گے۔ زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ یہ مشترکہ ویژن خطے کو حقیقی بنیادوں پر آگے کی طرف لیجا سکتا ہے۔
دونوں ہمسایہ ملکوں کے درمیان یہ ٹیلی فون بات چیت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب افغانستان کیلئے امریکہ کے مذاکراتی نمائندے زلمے خلیل زاد اور طالبان کے درمیان مذاکرات کا چھٹا دور قطر کے شہر دوہا میں جاری ہے۔ طالبان افغان حکومت سے براہ راست بات چیت سے یہ کہتے ہوئے انکار کرتے آئے ہیں کہ افغان حکومت ’امریکہ کی کٹھ پتلی‘ حکومت ہے۔