مجھے ٹیکنیکل ناک آؤٹ کرنے کے لیے ملک کے ساتھ مذاق کیا جا رہا ہے: عمران خان
تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ تحریکِ انصاف ملکی تاریخ کے سب سے بڑے جلسے کر رہی ہے، ضمنی انتخابات میں مسلسل کامیابی مل رہی ہے۔ لہذٰا اس خوف سے انہیں ٹیکنیکل ناک آؤٹ کرنے کے لیے ملک کا مذاق بنایا جا رہا ہے۔
انسدداد دہشتِ گردی کی عدالت میں پیشی کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے ایک بار الزام عائد کیا کہ شہباز گل پر جنسی تشدد کیا گیا اور جوڈیشل مجسٹریٹ نے تشدد کے باوجود جسمانی ریمانڈ دے دیا۔ اگر میں کہوں کہ آئی جی، ڈی آئی جی اور متعلقہ مجسٹریٹ کے خلاف لیگل ایکشن لوں گا تو اس پر میرے اُوپر دہشت گردی کا مقدمہ درج کرا دیا گیا۔دنیا میں اس پر پاکستان کا مذاق اُڑ رہا ہے، ہیڈ لائنز بن رہی ہیں۔ کہا جا رہا ہے کہ پاکستان بنانا ری پبلک ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ جو بھی یہ فیصلے کرا رہے ہیں، انہیں ملک کا سوچنا چاہیے۔ یہ لوگ تحریکِ انصاف کی طاقت سے خوفزدہ ہو رہے ہیں۔
'بڑا خطرناک ہوں میں' صحافی کے سوال پر عمران خان کا جواب
اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیشی کے بعد ایک صحافی نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان سے ان کی رائے جاننے کے لیے سوال کیا تو جواب میں انہوں نے کہا کہ میں بڑا خطرناک ہوں۔ عمران خان نے مسکراتے ہوئے دو مرتبہ یہ جملہ دہرایا۔ بعد ازاں رپورٹرز ان سے اس جملے کی وضاحت کے لیے سوال کرتے رہے لیکن عمران خان کوئی جواب دیے بغیر روانہ ہوگئے۔
دہشت گردی کے مقدمے میں عمران خان کی عبوری ضمانت منظور
اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی خاتون جج کو دھمکانے کے مقدمے میں عبوری ضمانت منظور کر لی ہے۔
سابق وزیرِ اعظم عمران خان راجا جواد عباس کی عدالت میں پیش ہوئے تو اس موقع پر انہیں حاضری لگا کر بٹھا دیا گیا۔
سابق وزیرِ اعظم کے وکیل بابر اعوان نے کمرۂ عدالت میں مقدمے کی ایف آئی آر پڑھ کر سنائی جس پر فاضل جج نے سوال کیا کہ " کیا جس نے شکایت کی وہ خود بھی دھمکی آمیز تقریر سے متاثر تھا؟"
بابر اعوان نے کہا کہ تقریر میں تین لوگوں کا نام لیا گیا ان میں سے ایک نے بھی شکایت نہیں کی اور مجسٹریٹ علی جاوید نے مقدمہ درج کرایا۔
بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ شرم کرو کا لفظ اگر دھمکی ہوتا تو کئی موجودہ وزیر بھی اندر ہوتے، چالیس سال کی پریکٹس میں ایسا کیس نہیں دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے کہا آئی جی اور ڈی آئی جی تم پر کیس کروں گا، یہ نہیں کہا تھا کہ تمہیں جان سے مارنا ہے۔ ان کے بقول عمران خان ملک کے ایک گلوبل فیس ہیں اس لیے اقوامِ متحدہ نے بھی ان کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج ہونے کا نوٹس لیا۔
وکیل بابر اعوان نے کہا کہ عمران خان نے خاتون مجسٹریٹ کو ایک عام آدمی کی زبان میں مخاطب کیا تھا۔
اس موقع پر فاضل جج نے استفسار کیا کہ کیا ریاست کی جانب سے کوئی کمرۂ عدالت میں موجود ہے؟ جس پر بابر اعوان نے کہ کہا کہ "آپ نوٹس کریں گے پھر کوئی آئے گا۔"
وکیل بابر اعوان نے عدالت سے زیادہ مدت کے لیے ضمانت کی استدعا کی تاہم عدالت نے ایک لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض عمران خان کی یکم ستمبر تک عبوری ضمانت منظور کرتے ہوئے پولیس اور مدعی مقدمہ کو نوٹسز جاری کر دیے ہیں۔
عمران خان کی پیشی کے موقع پر عدالت کے باہر کی صورتِ حال
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کچھ دیر بعد اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت میں پیش ہو رہے ہیں۔ عمران خان کے خلاف خاتون ایڈیشنل سیشن جج، آئی جی اسلام آباد اور ڈی آئی جی کو دھمکیاں دینے کے الزام میں دہشت گردی کی دفعہ کے تحت مقدمہ درج ہے۔ سابق وزیرِ اعظم کی پیشی کے موقع پر عدالت کے باہر سیکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے ہیں۔ عدالت کے باہر کا احوال بتا رہے ہیں عاصم علی رانا اس فیس بک لائیو میں۔