پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے افغان طالبان کے وفد نے آج جمعے کے روز اسلام آباد میں وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات کی جس میں افغانستان میں امن و استحکام سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیالات کیا گیا۔
وزیراعظم عمران خان نے طالبان کے سیاسی وفد سے ملاقات کے دوران افغانستان میں تشدد میں اضافے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام فریقین پر زور دیا کہ وہ تشدد میں کمی کریں تاکہ ملک میں جنگ بندی کی راہ ہموار ہو سکے۔
وزیر اعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق جمعے کو اسلام آباد میں وزیر اعظم عمران اور ملا عبدالغنی بردار کی قیادت میں افغان وفد سے ملاقات میں افغان امن عمل میں ہونے والی پیش رفت اور اس عمل کو آگے بڑھانے کے معاملے پر تبادلہ خیال ہوا۔
یاد رہے کہ افغان طالبان کے نائب سربراہ ملا عبدالغنی کی قیادت میں طالبان وفد پاکستان کی تین روزہ دورے پر بدھ کو اسلام آباد پہنچا تھا اور پاکستان کی وزیر خارجہ شاہ محمدقریشی سے ملاقات کی تھی۔
طالبان کے سیاسی وفد نے ایک ایسے وقت پاکستان کا دورہ کیا جب حال ہی میں طالبان اور افغان حکومت کی مذاکراتی ٹیموں کے درمیان قطر کے دارالحکومت میں 12 ستمبر سے جاری ہونے والے بین الافغان مذکرات میں فریقین نے مذاکرات کے ایجنڈا کے لیے قواعد و ضوابط وضح کر لیے ہیں اور مزید مشاورت کے لیے 14 دسمبر سے تین ہفتوں کے وقفے کا اعلان کیا ہے۔ بات چیت کا آئندہ دور 5 جنوری کو شروع ہو گا۔
پاکستانی حکام کا کہنا ہے کہ طالبان کے سیاسی وفد کی اسلام آباد آمد پاکستان کی طرف سے ایک متحد، مستحکم، آزاد و خود مختار اور خوشحال افغانستان کے حصول میں سہولت کاری فراہم کرنے کی سنجیدہ کوششوں کی ایک کڑی ہے۔
وزیر اعظم کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق عمران خان نے کہا کہ بین االافغان مذاکرات، افغانوں کی قیادت اور سرپرستی میں امن عمل کے ذریعے افغانستان میں پائیدار امن و استحکام کے حصول کا تاریخی موقع فراہم کرتا ہے۔
عمران خان نے اس توقع کا اظہار کیا کہ افغان فریق بین الافغان مذاکرات میں ہونے والی مثبت پیش رفت کو آگے بڑھائیں گے۔
اس ملاقات میں عمران خان نے افغانستان میں ایک جامع اور وسیع البنیاد سیاسی تصفیے کے لیے پاکستان کی مستقل حمایت کا اعادہ کیا۔
وزیراعظم عمران نے بعض عناصر جو بگاڑ پیدا کرنا چاہتے ہیں سے محتاط رہنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ بعض عناصر امن عمل کو خراب کر کے اسے ناکام بنانے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن و استحکام کا قیام، اقتصادی ترقی، علاقائی رابطوں کے فروغ کا باعث بنے گا جو افغانستان اور خطے کے لیے سود مند ہو گا۔