پاکستان تحریکِ اںصاف (پی ٹی آئی) کے بانی اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی جانب سے یہ مطالبہ سامنے آیا ہے کہ امریکہ انتخابات میں ہونے والی دھاندلی پر آواز اٹھائے۔
پی ٹی آئی خیبر پختونخوا کے ترجمان بیرسٹر سیف نے بتایا کہ عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان کے انتخابات میں ہونے والی دھاندلی، بدانتظامی اور پی ٹی آئی کو مختلف حربوں سے الیکشن میں حصہ لینے سے روکنے کے لیے مذمت اور اس کے خلاف آواز اٹھانا امریکہ کا فرض بنتا ہے جو اس نے ادا نہیں کیا۔
بیرسٹر سیف نے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما اسد قیصر کے ساتھ اڈیالہ جیل میں عمران خان کے ساتھ ملاقات کے بعد امریکہ کے لیے پیغام کا یہ بیان دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ نے پاکستان کے انتخابات میں دھاندلی کی مذمت کی ہے۔ تاہم ان بیانات میں مزید وزن پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔
عمران خان اپریل 2022 میں تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد اپنی حکومت کے خاتمے کے لیے امریکہ کو ذمے دار قرار دیتے آئے ہیں۔
عمران خان نے اپنی حکومت کے خاتمے سے قبل ایک جلسۂ عام میں یہ الزام بھی عائد کیا تھا کہ امریکی سفارتی اہل کار ڈونلڈ لو نے واشنگٹن میں تعینات پاکستانی سفیر کو حکومت میں تبدیلی کی دھمکی دی تھی۔
اس کے علاوہ پی ٹی آئی اور اس کے حامی عمران خان کی جانب سے ایک انٹرویو میں امریکہ کو ہوائی اڈے دینے کے سوال پر ’ایبسلوٹلی ناٹ‘ کہنے اور یوکرین روس جنگ میں غیر جانب داری کی ان کی پالیسی کو بھی عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے اسباب قرار دیتے ہیں۔
امریکہ عمران خان کے عائد کردہ الزامات کی کئی بار تردید کرچکا ہے۔
ماضی میں اپنی حکومت کے خلاف سازش اور ملکی سیاست میں مداخلت جیسے الزامات عائد کرنے والے رہنما عمران خان کی جانب سے امریکہ کے نام اس پیغام کو بعض مبصرین مؤقف میں تبدیلی قرار دے رہے ہیں۔
سوشل میڈیا پر ردِعمل
عمران خان کے پیغام پر سینئر صحافی مطیع اللہ جان نے سوشل میڈیا پلیٹ فورم ایکس پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ امریکہ کو فوجی اڈوں کے فرضی مطالبے پر ’ایبسلوٹلی ناٹ‘ کہنے والے سیاسی اڈے پیش کر رہے ہیں۔
اینکر اور صحافی کامران شاہد نے بھی اپنی پوسٹ میں بیرسٹر سیف کے پیغام کا حوالہ دیتے ہوئے اسے ’امریکی سازش سے سیاست میں امریکی مداخلت کی دعوت‘ قرار دیا ہے۔
پاکستان کے انگریزی روزنامہ کے سابق ایڈیٹر عباس ناصر نے عمران خان کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے ایکس پر پوسٹ کیا کہ ’فکر مند نہ ہوں۔ امریکہ نے نوٹس لے لیا ہے اور لو اس پر کام کر رہے ہوں گے۔‘
عمران خان کے اس پیغام سے متعلق اپنے ردِ عمل میں پاکستان مسلم لیگ کے آفیشل اکاؤنٹ سے ایکس پر کی گئی پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ تحریکِ انصاف اب امریکہ سے پاکستان کی سیاست میں مداخلت کی بھیک مانگ رہی ہے۔
’ذمے داری کا احساس دلا رہے ہیں‘
اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو میں جب بعض صحافیوں نے بھی یہی سوال پوچھا کہ ماضی میں تو عمران خان امریکہ کے سیاسی کردار کے ناقد رہے ہیں۔ لیکن کیا ان کا یہ حالیہ پیغام امریکہ کو پاکستان میں سیاسی مداخلت کی دعوت دینے کے مترادف نہیں؟
اس پر پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ہم امریکہ کو کوئی دعوت نہیں دے رہے بلکہ اسے اس کی ذمے داری یاد دلا رہے ہیں۔
اس سے قبل بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ امریکہ نے ہمیشہ آمروں اور کرپٹ حکمرانوں کا ساتھ دیا ہے۔
بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ امریکہ کے پاس موقع ہے کہ وہ اپنے ماضی کے کردار کو شفاف اور قابلِ اعتبار بنانے کے لیے پاکستان کے الیکشن میں ہونے والی دھاندلیوں پر نظر رکھے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جو بھی لوگ ان میں ملوث ہیں انہیں اپنا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے سدباب کرنے کے لیے کہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں الیکشن کے انعقاد کے بعد امریکہ کا دفترِ خارجہ متعدد بار اپنے بیانات میں انتخابی عمل سے متعلق اٹھنے والے سوالات پر تشویش کا اظہار کر چکا ہے۔
اپنے حالیہ بیان میں امریکہ کے دفترِ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ پاکستان کے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کے لیے مناسب اقدامات ہونے چاہئیں جبکہ حکومت سازی پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔
ترجمان محکمۂ خارجہ میتھیو ملر نے بریفنگ کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہم نہ صرف پاکستان میں بلکہ دنیا بھر میں انتخابی بے ضابطگیوں کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں اور یہ مطالبہ دہراتے رہیں گے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انتخابات مقابلے کے تھے اور جب عوام کی منتخب کردہ حکومت بن جائے گی تو ہم اس کے ساتھ چلنے کے لیے تیار ہیں۔
اس سے قبل امریکی محکمہ خارجہ نے پاکستان کے اتنخابات سے متعلق یورپی یونین، برطانیہ اور دیگر ممالک کی طرف سے ظاہر کیے گئے اظہار تشویش کی بھی تائید کی تھی۔
امریکی کانگریس کے کئی اراکین نے پاکستان کے عام انتخابات میں مبینہ دخل اندازی اور دھاندلی کے الزامات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ بعض ارکان نے امریکی محکمۂ خارجہ سے کہا ہے کہ ان الزامات کی مکمل تحقیقات ہونے تک الیکشن کے نتائج تسلیم نہ کیے جائیں۔
امریکی ایوانِ نمائندگان کی فارن افیئرز کمیٹی کی رکن سوزن وائلڈ نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وقت ہے کہ بین الاقوامی برادری پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑی ہو۔
پاکستان انتخابات سے متعلق امریکہ سمیت بعض ممالک کی طرف سے ہونے والی تنقید کو مسترد کر چکا ہے۔
دوسری جانب دولت مشترکہ کے الیکشن مبصر گروپ نے پاکستان میں ہونے والے حالیہ پرتشدد حملوں کے باوجود انتخابی عمل کے انعقاد پر پاکستانی حکام اور الیکشن کمیشن کو سراہا ہے۔
فورم