سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کو مخصوص نشستیں نہ دینا غیر آئینی عمل ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ کور کمانڈرز اعلامیے کی مکمل تائید کرتے ہیں، سانحہ نو مئی کے ملزمان کو کڑی سزا ملنی چاہیے۔
اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ جن کی مخصوص نشستیں نہیں بنتیں تھی ان کو کیسے دی جا سکتی ہیں۔
عمران خان سے بات چیت کرنے والے دو صحافیوں نے وائس آف امریکہ کے عاصم علی رانا کو اس غیر رسمی گفتگو کی تصدیق کی ہے۔
سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ سابق مشرقی پاکستان میں بھی عوام کو مینڈیٹ سے محروم کیا گیا جس کی وجہ سے ملک ٹوٹا۔ اور اب ملک کی تاریخ کا سب سے زیادہ دھاندلی زدہ الیکشن ہوا ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ دھاندلی زدہ الیکشن سے ملک کی معیشت بیٹھ جائے گی اور نقصان ہو گا۔ سیاسی استحکام کے بغیر ملک نہیں چل سکتا۔
خیال رہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے حمایت یافتہ اُمیدواروں نے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا تھا۔ تاہم قومی اسمبلی میں یہ آزاد ارکان سنی اتحاد کونسل میں شامل ہو گئے تھے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشستیں الاٹ نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا جس کے بعد یہ نشستیں مسلم لیگ (ن)، پیپلزپارٹی اور قومی اسمبلی میں دیگر جماعتوں کو دے دی گئی ہیں۔
'سی سی ٹی وی فوٹیجز کے ذریعے نو مئی ملزمان کا تعین کیا جائے'
عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ کور کمانڈرز اعلامیے کی مکمل تائید کرتے ہیں، سانحہ نو مئی کے ملزمان کو کڑی سزا ملنی چاہیے۔
سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ سی سی ٹی وی فوٹیجز کے ذریعے نو مئی میں ملوث لوگوں کا تعین کیا جائے۔ کیپٹل ہل حملے میں بھی سی سی ٹی وی فوٹیجز کے ذریعے لوگوں کو پکڑا گیا تھا۔
عمران خان نے سوال اُٹھایا کہ سانحہ نو مئی پر ابھی تک جوڈیشل کمیشن کیوں نہیں بنایا گیا؟ سانحہ نو مئی کی آزادانہ انکوائری میں کسی کی دل چسپی نہیں۔ میں کہتا ہوں کہ نو مئی والوں کو سزا دیں۔
سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی کا الزام نگراں حکومت اور الیکشن کمیشن پر آتا ہے۔ انتخابات میں جیتنے والوں کو بھی پتا ہے کہ دھاندلی ہوئی ہے۔ اگر یہ سمجھتے ہیں کہ الیکشن ٹھیک ہوئے ہیں تو صرف چار حلقوں کا آڈٹ کرا لیں۔
عمران خان نے کہا کہ پشاور سے نور عالم، لاہور سے نواز شریف اور عون چوہدری جب کہ اسلام آباد کے کسی بھی حلقے کا آڈٹ کرا لیں سب سامنے آ جائے گا۔ مسلم لیگ (ن) کی نشستیں 25 سے زیادہ نہیں تھیں، لیکن انہیں حکومت بنوا دی گئی۔
خیال رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان دھاندلی کے الزامات کی تردید کرتا ہے۔ الیکشن کمیشن کا یہ مؤقف رہا ہے کہ اگر کسی کو دھاندلی سے متعلق کوئی شکایت ہے تو اس کے لیے متعلقہ فورمز سے رُجوع کیا جاسکتا ہے۔
'ہماری جماعت میں کوئی بھی فوج کے خلاف نہیں ہے'
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہماری پارٹی میں کوئی بھی فوج کے خلاف نہیں ہے۔ انتخابات پر تنقید فوج پر تنقید کیسے ہو سکتی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ نو مئی کا بیانیہ آٹھ فروری کو فیل ہو گیا، لوگ نہیں مانے کہ ہم نے کوئی غداری کی ہے۔ جب تک جیل میں رکھنا ہے رکھیں غلامی قبول نہیں کروں گا۔
سابق وزیرِ اعظم کے بقول آئی ایم ایف سے ملاقات میں کہا تھا کہ سیاسی استحکام کے بغیر معیشت بہتر نہیں ہو سکتی اور یہ شفاف انتخابات سے ہی ممکن ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ الیکشن سے پہلے یا بعد میں جیل میں کسی سے کوئی مذاکرات نہیں ہوئے۔
فورم