پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ وہ ہفتے کو اعلان کریں گے کہ راولپنڈی کب پہنچنا ہے۔
جمعرات کو لاہور میں اپنی رہائش گاہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے لانگ مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیفالٹ ہونے کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ قرضوں کا ڈیفالٹ رسک 80 فی صد تک پہنچ چکا ہے۔
عمران خان کے بقول اب کوئی ملک ہمیں کوئی قرض نہیں دے گا اور اگر ہم پھر بھی قرض مانگنے گئے تو ہماری قومی سلامتی پر سمجھوتے کے عوض ہی ہمیں کوئی قرض ملے گا۔
سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ وہ چھ ماہ سے اس خدشے کا اظہار کر رہے ہیں کہ ملک تباہی کی طرف جا رہا ہے۔ لیکن مجھ پر غداری کا کیس بنا دیا گیا۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکمراں ایسا آرمی چیف لانا چاہتے ہیں جو ان کے ایجنڈے پر چلے اور یہ لوگ جو 30 برس اور بالخصوص 10 برس سے چوری کر رہے ہیں، اس کو بچایا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ ملک کو تباہی سے بچانے کا واحد راستہ فوری طور پر شفاف اور منصفانہ انتخابات ہیں۔
اس سے قبل اپنی رہائش گاہ پر سینئر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے دعویٰ کیا کہ اُن پر حملہ ماہر نشانہ باز (اسنائپر) نے کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ اُن پر ہونے والے قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر کے اندراج میں تاخیر کے ذمے دار چوہدری پرویز الہٰی نہیں ہیں۔
خیال رہے کہ وزیرِ اعظم شہباز شریف آرمی چیف کی تقرری اور معیشت کے حوالے سے عمران خان کے بیانات کو خلافِ حقیقت اور قابلِ مذمت قرار دیتے رہے ہیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کئی مواقع پر کہہ چکے ہیں کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا اختیار وزیرِ اعظم کے پاس ہے اور وہ آئینی حدود میں رہتے ہوئے فوج کے نئے سربراہ کی تعیناتی کریں گے۔