پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ افغانستان کی صورتِ حال پریشان کن ہے۔ دنیا افغانستان کو باہر سے کنٹرول کرنے کی کوشش کے بجائے طالبان کی اہم معاملات پر حوصلہ افزائی کرے۔
بدھ کو امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ کوئی یہ پیش گوئی نہیں کر سکتا کہ اب افغانستان کس سمت میں جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ افغانستان میں جامع حکومت اور خواتین کے حقوق سمیت دیگر معاملات پر طالبان کی حوصلہ افزائی کریں۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ کسی نے باہر سے آ کر افغان خواتین کو حقوق نہیں دینے۔ افغان خواتین مضبوط ہیں، اُنہیں وقت دیں وہ اپنے حقوق خود ہی حاصل کر لیں گی۔ آپ باہر بیٹھ کر خواتین کے حقوق مسلط نہیں کر سکتے۔
انٹرویو میں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر افغانستان کے حالات بہتر نہ ہوئے تو بڑی تعداد میں پناہ گزینوں کا بحران جنم لے سکتا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ طالبان کی حکومت سمجھتی ہے کہ اگر دنیا نے اُن کی مدد نہ کی تو وہ تنِ تنہا اس بحران سے نہیں نمٹ سکیں گے۔
امریکہ کے ساتھ تعلقات پر پوچھے گئے سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ بھارت کی طرز پر تعلقات رکھے۔
امریکی صدر جو بائیڈن کے ساتھ بات نہ ہونے کے سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ جو بائیڈن مصروف شخصیت ہیں۔