رسائی کے لنکس

'تمباکو نوشی جان لیوا ہے'؛ کینیڈا کا اب ہر سگریٹ اور سگار پر تنبیہ درج کرنے کا فیصلہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان سمیت دنیا کے بہت سے ملکوں میں سگریٹ نوشی کے تدارک کے لیے گزشتہ کئی برس سے سگریٹ کے ڈبوں پر انتباہی پیغام کے ساتھ ساتھ تصویر یں شائع کی جا رہی ہیں ۔لیکن اس کے باوجود سگریٹ نوشی میں کمی لانے کے بہت سے چیلنجز درپیش ہیں۔

کینیڈا دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے سن 2000 میں سگریٹ کے ڈبوں پر سب سے پہلے اشتہار شائع کرنا شروع کیے تھے کہ تمباکو نوشی صحت کے لیے مضر ہے اور اس سے پھیپھڑوں کا کینسر بھی ہو سکتا ہے۔

فروری 2010 سے پاکستان میں بھی سگریٹ کے ہر ڈبے پر تصویر اور تنبیہہ شائع کرنے کا قانون لاگو ہے ۔لیکن اب کینیڈا میں تمباکو نوشی کو کنٹرول کرنے کی اس حکمتِ عملی کے بارے میں صحت کے ماہرین کا خیال ہے کہ اس کا زیادہ اثر نہیں ہو رہا۔

کینیڈا کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ تمباکو نوشی میں مزید کمی لانے کے لیے ہر سگریٹ اور سگار پر پرنٹ کیا جائے گا کہ اس کا استعمال صحت کے لیے مضر ہے۔

کینیڈا کی وزیر برائے ذہنی صحت و عادات کارلین بینیٹ نے بدھ کو اعلان کیا ہے کہ رواں برس اگست سے ہرسگریٹ اور سگار پر یہ پیغام پرنٹ ہوگا کہ ’تمباکو نوشی بچوں کے لیے نقصان کا سبب بن سکتی ہے‘ اور ’تمباکو نوشی کینسر کا سبب بن سکتی ہے‘۔

کارلین بینیٹ کے مطابق کینیڈا میں تمباکو نوشی سے سالانہ 48 ہزار اموات ہو رہی ہیں۔کینیڈا دنیا کا پہلا ملک ہو گا جہاں ہر سگریٹ اور سگار پر بھی تنبیہہ پیغام درج ہوگا۔

واضح رہے کہ برطانیہ میں بھی اسی طرز کی قانون سازی کی جا رہی ہے جہاں سگریٹ پر درج ہوگا کہ تمباکو نوشی جان لیوا ہے۔

کینیڈا کی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ اس اقدام کا مقصد تمباکو نوشی کرنے والوں کو خبردار کرنا ہے کہ یہ تمباکو نوشی کے صحت پر مضر اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

دنیا بھر میں اب تمباکو نوشی کرنے والوں کی تعداد میں کمی آتی جا رہی ہے۔ کینیڈا میں اس وقت آبادی کے لگ بھگ 13 فی صد لوگ تمباکو نوشی کر رہے ہیں جب کہ حکومت کی کوشش ہے کہ آئندہ 12 برس میں اس تعداد میں بڑی کمی لائی جا سکے اور یہ تعداد پانچ فی صد یعنی 20 لاکھ افراد تک لائی جا سکے۔

عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) َکے مطابق دنیا بھر میں ہر سال لگ بھگ 80 لاکھ افراد تمباکو نوشی کے سبب موت کا شکار ہوتے ہیں۔ان میں 70 لاکھ افراد کی موت تو براہ راست تمباکو نوشی سے ہوتی ہے جب کہ 10 سے 12 لاکھ افراد ایسے ہلاک ہوتے ہیں جو کہ خود تو تمباکو نوشی نہیں کرتے لیکن وہ اس کے دھوئیں کی زد میں آتے ہیں۔

ڈبلیو ایچ او کے 2020 کے اعداد و شمار کے مطابق دنیا کی مجموعی آبادی کا لگ بھگ 22.3 فی صد تمباکو کا مختلف ذرائع سے استعمال کرتی ہے۔ عالمی آباد ی کے 36.7 فی صد مرد اور 7.8 فی صد خواتین تمباکو کا استعمال کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG