ریاستہائے متحدہ امریکہ نے اتوار کو اپنا 245واں یوم آزادی منایا۔ ساتھ ہی اس سال یہ بہت سی خاندانی اور عوامی تقریبات کی علامتی تجدید کا بھی دن تھا، کیونکہ ایک سال سے زیادہ عرصے سے کرونا وائرس کی وبا کی پابندیوں کے باعث یہ تقریبات زیادہ تر محدود رہی تھیں یا ان کا انعقاد روک دیا گیا تھا۔
جشن آزادی کے سلسلے میں دارالحکومت واشنگٹن سمیت ملک کے اکثر چھوٹے بڑے شہروں میں آتش بازی کا اہتمام کیا گیا تھا جسے لاکھوں افراد نے دیکھا۔ نیو یارک میں یوم آزادی کے موقع پر فائر ورکس کے دوران 65 ہزار گولے فضا میں چھوڑے گئے جس سے رنگ اور روشنی کے خوبصورت مناظر دیکھنے میں آئے۔
اس کے علاوہ گلی محلوں میں بھی لوگوں نے اپنے طور پر آتش بازی کا اہتمام کیا جسے لوگوں کی ایک بڑی تعداد نے دلچسپی سے دیکھا۔
اس بار یوم آزادی کی تعطیلات میں کروڑوں امریکیوں نے یہ قومی تہوار اپنے پیاروں اور عزیزوں کے ساتھ منانے کے لیے سفر کیا۔ اس موقع پر ملک بھر کے ہوائی اڈّوں پر مسافروں کے ہجوم نظر آئے۔
کرونا وائرس کا زور ٹوٹنے کی میڈیا رپورٹس کے مطابق اندرون ملک فضائی سفر تقریباً بحال ہو چکا ہے اور جمعے کے روزلگ بھگ 20 لاکھ افراد نے آمد و رفت کے لیے فضائی ذریعے کو استعمال کیا۔
امریکن آٹو موبائل ایسوسی ایشن کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چار جولائی کے موقع پر اپنے رشتے داروں اور دوستوں سے ملاقات کے لیے لگ بھگ ساڑھے چار کروڑ امریکیوں کا اپنی گاڑیوں میں سفر کر کے دوسرے شہروں اور قصبوں میں جانا متوقع تھا۔
امریکی صدر جو بائِیڈن اور خاتون اول جل بائیڈن نے چار جولائی کو یوم آزادی کے روز وائٹ ہاؤس میں ان ایک ہزار کارکنوں اور فوجی عملے کے ارکان کو بار بی کیو پکنگ اور قریبی نیشنل مال میں آتشبازی کا سالانہ شو دیکھنے کے لیے مدعو کیا جو کرونا وائرس کے لوگوں کو بچانے والے ہراول دستوں میں شامل تھے۔
اس موقع پر صدر بائِیڈن نے کہا کہ امریکہ ایک بار پھر متحد ہو رہا ہے۔ آج ہم ایک مہلک وائرس سے آزادی پانے کے بہت قریب پہنچ چکے ہیں۔
مہمانوں سے اپنے خطاب میں انہوں نے ان لوگوں پر زور دیا کہ وہ کرونا سے بچاؤ کی ویکسین لگوائیں جو ابھی تک شش و پنج میں مبتلا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ ویکسین لگوا کر اپنی حب الوطنی کا شاندار اظہار کر سکتے ہیں، کیونکہ اس کا فائدہ آپ کے ساتھ ساتھ آپ کے پیاروں، آپ کی کمیونٹی اور آپ کے ملک کو بھی ہو گا۔