بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں تعینات وفاقی پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے تین اہلکار اپنے ہی ساتھیوں کی فائرنگ سے ہلاک جب کہ ایک زخمی ہو گیا۔
متنازع کشمیر میں علیحدگی پسند عسکری تحریک کے خلاف بر سر پیکار بھارتی مسلح افواج میں برادر کُشی کا تازہ واقعہ جنوبی ضلع کُلگام میں پیش آیا ہے۔
مقامی پولیس نے بتایا کہ آپس کی جھڑپ کا یہ واقعہ سی آر پی ایف کی بیرک کے اندر پیش آیا اور اُس وقت وہاں موجود چھ اہلکاروں کو تفتیش کی غرض سے حراست میں لے لیا گیا ہے۔
شورش زدہ بھارتی کشمیر میں ایسے واقعات پہلے بھی پیش آ چکے ہیں اور باور کیا جاتا ہے کہ ان کا بنیادی سبب ذہنی دباؤ ہے۔ تاہم سرکاری حکام کا ماننا ہے کہ ’’ٹھوس اقدامات‘‘ کے ذریعے فوج اور نیم فوجی فورس بشمول سی آر پی ایف کو درپیش اس مسئلے کا بہت حد تک تدارک کیا جا چکا ہے۔
لیکن سرکاری دعوؤں کے برعکس بھارتی سکیورٹی فورسز میں خودکشیوں اور آپس میں فائرنگ کے مہلک واقعات نے اس متنازع ہمالیائی خطے میں بھارتی سکیورٹی فورسز کی طول پکڑتی 20 سالہ علیحدگی پسند بغاوت کے خلاف ’’نمایاں کامیابیوں‘‘ کی اہمیت کو کم کر دیا ہے۔
ناقدین کا کہنا ہے ان واقعات نے علیحدگی پسندوں کو بھارتی عوام کی رائے پر یہ کہہ کر اثر انداز ہونے کا موقع فراہم کیا ہے کہ اُن کا ملک وادی میں ایک ہاری ہوئی جنگ لڑ رہا ہے۔
مزید برآں انسانی حقوق کے لیے سرگرم کئی تنظیمیں بھی انھیں اپنے اس موقف کی تائید قرار دیتی ہیں کہ سرکاری دعوؤں کے برعکس بھارتی کشمیر میں نہ صرف وہاں کے باشندوں کے لیے زندگی ایک خوفناک خواب بن چکی ہے بلکہ یہ مبینہ ’’ہاری ہوئی جنگ‘‘ لڑنے پر مجبور کر کے بھارت نے اپنی سکیورٹی فورسز کو بھی مشکل میں ڈال رکھا ہے۔
لیکن بظاہر اس نفسیاتی دباؤ کے بھارتی عوام کی رائے پر خاطر خواہ اثرات نہیں ہوئے ہیں۔ خاص طور پر ممبئی میں دہشت گردانہ حملوں جیسی کارروائیوں کے بعد عام بھارتی شہریوں کی رائے اپنی افواج کے خلاف نہیں ہے بلکہ کشمیر میں ہونے والی دہشت گردی کو شکست دینے کے لیے اُن کا عزم زیادہ مضبوط ہوا ہے جسےعلیحدگی پسند اس ’’آزادی کی جد و جہد‘‘ قرار دیتے ہیں۔