بھارت نے کہا ہے کہ اگر پاکستان "نئی سوچ" والا "نیا پاکستان" ہونے کا دعویٰ کرتا ہے تو اسے دہشت گردوں اور سرحد پار کی دہشت گردی کے خلاف "نیا ایکشن" بھی لینا چاہیے۔
بھارت کی جانب سے یہ بیان وزارتِ خارجہ کے ترجمان رویش کمار نے دیا ہے جنہوں نے ہفتے کو نئی دہلی میں ایک نیوز بریفنگ کے دوران الزام عائد کیا کہ پاکستان اپنی سرزمین پر سرگرم جیشِ محمد اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خلاف قابلِ اعتماد کارروائی کرنے میں ناکام رہا ہے۔
ترجمان نے ایک بار پھر بھارتی فضائیہ کی جانب سے جیشِ محمد کے خلاف پاکستان کی حدود میں کی جانے والی مبینہ کارروائی کی کامیابی کا دعویٰ کیا۔
رویش کمار نے کہا کہ یہ افسوس ناک ہے کہ پاکستان اب بھی جیشِ محمد کی جانب سے پلوامہ حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کی حقیقت سے انکار کر رہا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان کے وزیرِ خارجہ نے کہا ہے کہ جیش نے حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ نہیں کیا ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا اس بارے میں کوئی کنفیوژن ہے یا پاکستان جیشِ محمد کا دفاع کر رہا ہے؟
بھارتی ترجمان نے پاکستان کے اس دعوے کی تردید کی کہ اس کی فضائیہ نے بھارتی فضائیہ کے دو طیاروں کو مار گرایا تھا۔
ان کے بقول پاکستان اس بارے میں غلط پروپیگنڈا کر رہا ہے۔ ترجمان نے کہا کہ بھارت نے اپنا صرف ایک طیارہ گنوایا ہے۔ اگر پاکستان کے پاس بھارت کے دو طیاروں کو مار گرانے کی ویڈیو ریکارڈنگ ہے تو وہ اسے عالمی میڈیا کے سامنے کیوں نہیں پیش کرتا؟
پاکستان کے اس دعوے پر کہ بھارت کے ساتھ جھڑپ میں اس کا کوئی ایف-16 طیارہ تباہ نہیں ہوا ہے، رویش کمار نے کہا کہ اس کے شواہد ہیں کہ بھارتی فضائیہ کے پائلٹ ونگ کمانڈر ابھی نندن ورتھمان نے پاکستان کے طیارے کو مار گرایا تھا۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا یہ بیان پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان کے اس بیان کے ایک روز بعد آیا ہے کہ ان کی حکومت کسی بھی دہشت گرد گروہ کو اس بات کی اجازت نہیں دے گی کہ وہ دوسرے ملک کے خلاف پاکستان کی سرزمین استعمال کرے۔
رویش کمار نے عمران خان کے اس بیان کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ 2001ء میں بھارتی پارلیمنٹ، 2008ء میں ممبئی اور پھر اس کے بعد پٹھان کوٹ ایئر بیس اور اوڑی کے فوجی اڈے پر ہونے والے حملوں کے بعد بھی پاکستان نے یہی باتیں دہرائی تھیں۔
وزارتِ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ پاکستان کو یہ دکھانا ہوگا کہ اس نے دہشت گرد تنظیموں کے خلاف قابلِ اعتماد، قابلِ تصدیق اور دیر پا کارروائی کی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں گزشتہ ہفتے سے کالعدم تنظیموں اور ان کے زیرِ انتظام اداروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا سلسلہ جاری ہے جس کے دوران اب تک حکام سیکڑوں دفاتر اور اداروں کا کنٹرول سنبھال چکے ہیں۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ کالعدم تنظیموں کے خلاف اس کارروائی کا تعلق بھارت کے ساتھ جاری کشیدگی یا پلوامہ حملے کے بعد پاکستان پر آنے والے بین الاقوامی دباؤ سے نہیں ہے بلکہ اس کارروائی کا فیصلہ بہت پہلے ہی کرلیا گیا تھا۔