رسائی کے لنکس

بھارت: بدعنوانی کے خلاف انا ہزارے کی مہم ، تادم مرگ بھوک ہڑتال جاری


بھارت: بدعنوانی کے خلاف انا ہزارے کی مہم ، تادم مرگ بھوک ہڑتال جاری
بھارت: بدعنوانی کے خلاف انا ہزارے کی مہم ، تادم مرگ بھوک ہڑتال جاری

بھارت میں بدعنوانی کے خلاف سخت ترین قانون کی تشکیل کے مطالبے نے سیاسی میدان میں ہلچل مچا دی ہے۔ بھارت کی تحریک آزادی کے رہنما مہاتما گاندھی کے داعی انا ہزارے کی جانب سے تادم مرگ بھوک ہڑتال نے اس سیاسی ہلچل کو رفتہ رفتہ'عوامی بیداری' کا روپ دے دیا ہے۔ ملک کے کم و بیش تمام چھوٹے بڑے سیاسی رہنما ، سیاسی جماعتیں،بالی ووڈ انڈسٹری کے تمام فنکار ، ڈائریکٹرز، پروڈیوسرز اورسب سے بڑھ کر عوام نے انا ہزارے کی مہم کو لبیک کہا ہے۔

اس وقت بھارتی سیاست کا سب سے بڑا موضوع یہی ہے۔ بدعنوانی کے خلاف سخت ترین قانون بنانے کی مہم کے روح رواں انا ہزارے ہیں جنہوں نے اعلان کیا ہے کہ جب تک بدعنوانی کے خلاف سخت ترین قانون نہیں بن جاتا وہ کھانا نہیں کھائیں گے خواہ اس میں ان کی جان ہی کیوں نہ چلی جائے۔ان کے اعلان نے عوام میں حد درجہ پذیرائی حاصل کرلی ہے ۔

بدعنوانی کے خلاف قانونی کا بل سول سوسائٹی کے نامور کارکنوں کی جانب سے تحریر کیا گیا ہے ۔ بل میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے بدعنوانی کے خلاف ایک خودمختار محتسب مقرریا ایک احتسابی ادارہ قائم کیا جائے جو بدعنوانی کے معاملات کی ایک سال کے اندر اندر تفتیش کرے اورجلد از جلد بد عنوانی کے مقدمات کی سماعت کرسکے یا جو مقدمات زیر سماعت ہیں انہیں جلد نمٹا سکے۔

بل کا مسودہ سابق سپریم کورٹ کے جج جسٹس سنتوش ہیگڈے ، سپریم کورٹ کے وکیل پراشانت بھوشن اور آر ٹی آئی کے کارکن اروند کیج ریوال نے تیار کیا ہے۔ مسودے میں بدعنوانی کے مجرم کو جیل بھیجنے، اس سے لوٹی ہوئی رقم نکلوانے یا اس کا ازالہ کرنے اوردوسال کی مختصر مدت کے اندر اندر اسے قانونی سزا دلوانے پر زور دیا گیا ہے۔یہ بل حکومت کی اجازت کے بغیر سیاست دانوں اور بیوروکریٹس کے خلاف بھی قانونی کارروائی کے حق کا مطالبہ کرتا ہے ۔

ریٹائرڈ آئی پی ایس آفیسر کرن بیدی ، سوامی اگنی ویش، شری شری روی شنکر، انا ہزارے اور ملکہ سارہ بھائی اس مہم کا حصہ ہیں جسے" بدعنوانی کا مخالف بھارت " کا نام دیا گیا ہے۔ عمومی طور پر یہ مہم ان افراد کی جانب سے چلائی جارہی ہے جو ملک میں بدعنوانی سے سخت نالاں ہیں۔ ان افراد کا حکومت وقت سے مطالبہ ہے کہ وہ بل پاس کرتے ہوئے اسے باقاعدہ قانونی شکل دے ۔ ان افراد کا کہنا ہے کہ اگر واقعی بدعنوانی کے خلاف کوئی سخت قانون بن جاتا ہے تو یہ نہایت موثر اور تاریخی اقدام ہوگا۔

بدعنوانی کے خلاف مہم میں تیزی لانے کیلئے انا ہزارے گزشتہ منگل سے تادم مرگ بھوک ہڑتال پر ہیں اور ان کی بھوک ہڑتال کو چار روز گزر گئے ہیں۔

سخت ترین قانون کی ضرورت کیوں پیش آئی؟

بھارت میں اس قدر سخت قانون کی اصل وجہ وہاں کے سیاسی رہنماوٴں یا سیاستدانوں پر عوام کا عدم اطیمینان ہے۔ بھارت میں سب سے زیادہ بدعنوان سیاسی رہنماوٴں کو ہی سمجھاتا جاتا ہے ۔ تاریخ بھی گواہ ہے کہ چارہ اسکینڈ ل سے لیکر ٹیلی کمیونیکیشن اسکینڈلز میں سیاستدان ہی ملوث پائے گئے ہیں۔ حد تو یہ ہے کہ وہاں کی فلموں اور ٹی وی ڈراموں اور پروگراموں میں بھی سب سے زیادہ تنقید سیاستدانوں پر ہی ہوتی ہے۔ یہ دیرینہ مسئلہ ہے اور عام آدمی اس مسئلے سے بری طرح تنگ آچکا ہے۔ عالمی اداروں کی وقتاً فوقتاً جاری ہونے والی رپورٹس میں بھی بھارت کو بدعنوانی ممالک کی فہرست میں نمایاں طور پر پیش کیا جاتا رہا ہے۔

سونیا گاندھی کی انا ہزارے سے اپیل

کانگریس رہنما سونیا گاندھی نے جمعہ کو انا ہزارے سے بھوک ہڑتال ختم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے مطالبات درست ہیں اور بدعنوانی کے خلاف دورائے ہو ہی نہیں سکتی تاہم یہ معاملہ راتوں رات بھی حل نہیں ہوسکتا۔ سونیا گاندھی نے انا ہزارے سے مل بیٹھ کر معاملے پر غور کرنے کا یقین دلایا ہے تاہم انا ہزارے نے بھوک ہڑتال ختم کرنے سے صاف انکار کردیا ہے۔

XS
SM
MD
LG