رسائی کے لنکس

زرِ مبادلہ کی غیر قانونی منتقلی، بھارت کو 462 ارب ڈالر کا نقصان


زرِ مبادلہ کی غیر قانونی منتقلی، بھارت کو 462 ارب ڈالر کا نقصان
زرِ مبادلہ کی غیر قانونی منتقلی، بھارت کو 462 ارب ڈالر کا نقصان

حال میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ بھارت کو گزشتہ 61 سالوں کے دوران اپنے شہریوں اور اداروں کی طرف سے پیسہ غیر قانونی طور پر بیرونِ ملک منتقل کرنے کے باعث 462 ارب ڈالر کا مالی خسارہ برداشت کرنا پڑا ہے۔

واشنگٹن میں قائم "گلوبل فائننشل انٹیگریٹی" نامی ادارے کی مرتب کردہ رپورٹ 1947 میں بھارت کو برطانیہ سے آزادی ملنے کے بعد سے لے کر 2008 تک کے دورانیے کا احاطہ کرتی ہے.

رپورٹ کے مرتبین کا کہنا ہے کہ بھارت میں 1991 کے بعد معاشی اصلاحات متعارف کرائے جانے کو جو سلسلہ شروع ہوا تھا اس کے بعد ملک سے پیسے کی غیر قانونی منتقلی کے عمل میں تیزی دیکھنے میں آئی۔ متعارف کرائی گئی اصلاحات کے نتیجے میں تجارتی اصولوں کو جدید بنیادوں پر استوار کرنے اور منڈیوں پہ حکومتی گرفت کم کرنے کی راہ ہموار ہوئی تھی۔

رپورٹ کے مطابق ملک کو پہنچنے والے معاشی نقصان کا بنیادی سبب زرِ مبادلہ کی غیر قانونی منتقلی رہا جبکہ ٹیکسوں کی چوری، کرپشن، رشوت اور دیگر معاشی جرائم کے ضمن میں بھی سرکاری خزانے کو اربوں ڈالر کا خسار ہ برداشت کرنا پڑا۔

امریکی ادارے کی رپورٹ ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب بھارت میں کرپشن کی بڑھتی ہوئی سطح پر پائی جانے والی تشویش اپنے عروج پر ہے۔ گزشتے ہفتے حکمران جماعت کانگریس کو اپنے دو اعلیٰ عہدیداران سے کرپشن کے الزامات کے باعث استعفی لینا پڑ گیا تھا۔

بھارت میں حکومتی عہدیداران اور حکمران جماعت کے رہنمائوں کے خلاف بدعنوانی کے الزامات آئے روز اخبارات اور میڈیا کی زینت بنتے رہتے ہیں جس کے باعث بھارت کو عالمی قوت بنانے کا دعویٰ کرنے والی حکومت کو شدید خفت اٹھانا پڑتی ہے۔

XS
SM
MD
LG