بھارت نے چین کی مزید 43 موبائل ایپس پر پابندی لگا دی ہے۔ ان میں علی بابا گروپ کی آن لائن شاپنگ ایپ علی ایکسپریس سمیت کئی ڈیٹنگ ایپس اور گیمنگ پلیٹ فارمز شامل ہیں۔
پابندی کو دونوں ملکوں کے درمیان حالیہ عرصے میں سرحدی کشیدگی کا رد عمل قرار دیا جا رہا ہے۔
بھارتی وزارتِ ٹیکنالوجی کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ چینی ایپس بھارت کی خود مختاری اور سالمیت کے لیے خطرہ ہیں۔
اس سے قبل بھی بھارت نے 170 سے زیادہ ایپس پر پابندی عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ بھارتی صارفین کا ڈیٹا جمع کر کے ملکی سلامتی کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔
خیال رہے کہ رواں سال جون میں بھارت اور چین کے درمیان لداخ کی وادیٔ گلوان میں جھڑپ کے دوران 20 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد وزارتِ ٹیکنالوجی نے چینی ایپس پر پابندی کے اقدامات کو 'ڈیجیٹل سٹرائک' قرار دیا تھا۔
بدھ کو بھارت میں موجود چینی سفارت خانے کی جانب سے پابندی کی مخالفت کی گئی جب کہ علی بابا گروپ نے فوری طور پر اس بھارتی اقدام پر کوئی ردِعمل نہیں دیا۔
وال مارٹ اور ایمیزان کے مقابلے میں 'علی ایکسپریس' کو بھارت کی ای کامرس مارکیٹ میں زیادہ مقبولیت حاصل نہیں ہے۔
تاہم موٹر سائیکل بنانے والی چند کمپنیاں اور چھوٹے دکان دار، جو سستے یا کم قیمت سامان کی خرید و فروخت میں دلچسپی رکھتے ہیں، وہ علی بابا ایکسپریس کا ایپ استعمال کرتے ہیں۔
اس کے باوجود علی بابا کے لیے بطور بڑی فرم اس پابندی کو بڑا دھچکا قرار دیا جا رہا ہے۔ علی بابا بھارتی فن ٹیک کمپنی پے ٹی ایم کی سب سے بڑی سرمایہ کار ہے۔