رسائی کے لنکس

پاکستان میں 'بیگو' پر پابندی، 'ٹک ٹاک' کو آخری وارننگ


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

پاکستان میں ٹیلی مواصلات کے نگران ادارے پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی (پی ٹی اے) نے غیراخلاقی مواد نہ ہٹانے پر لائیو اسٹریمنگ ایپلی کیشن 'بیگو' پر پابندی لگائی دی ہے جب کہ ویڈیو شیئرنگ سروس 'ٹک ٹاک' کو آخری وارننگ جاری کر دی ہے۔

پی ٹی اے کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق ٹک ٹاک اور بیگو لائیو ایپ کو فحش اور غیر پسندیدہ مواد ہٹانے کا کہا گیا۔ تاہم مذکورہ سوشل میڈیا کمپنیوں کی جانب سے تسلی بخش جواب موصول نہیں ہوا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹک ٹاک اور بیگو پر فحش و غیراخلاقی مواد پر معاشرے کے مختلف طبقات کی جانب سے پی ٹی اے کو متعدد شکایات موصول ہوئیں تھیں کہ اس کے نوجوان نسل پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

بیان کے مطابق پی ٹی اے نے برقی جرائم کی روک تھام کے قانون 2016 (پی ای سی اے) کے تحت اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے فوری طور پر بیگو کو بند کرنے اور ٹک ٹاک کو حتمی نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

'مواد ہٹانے پر پابندی اٹھائی جاسکتی ہے'

پاکستان ٹیلی کمیونیکشن اتھارٹی کے ترجمان خرم مہران کہتے ہیں کہ سوشل میڈیا ایپس پر پابندی لگا کر پی ٹی اے نے قانون میں دیے گئے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اپنی ذمہ داری پوری کی ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مذکورہ سوشل میڈیا کمپنیوں کو اپنے تحفظات اور مقامی قوانین کی خلاف ورزیوں سے آگاہ کیا گیا تاہم ان کی جانب سے مناسب جواب موصول نہ ہونے پر پابندی کا فیصلہ کرنا پڑا۔

خرم مہران کہتے ہیں کہ یہ پابندی مستقل نہیں ہے اور مذکورہ کمپنی اگر قابل اعتراض و غیر مناسب مواد کو ہٹا دیتی ہے تو پابندی کو ختم کیا جاسکتا ہے۔

'غیر مناسب مواد کا فیصلہ صارف کو کرنا ہے'

پاکستان میں ڈیجیٹل رائٹس کی تنظیموں نے پی ٹی اے کی جانب سے ان پابندیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

ڈیجیٹل رائٹس پر کام کرنی والی تنظیم 'بولو بھی' کی ڈائریکٹر فریحہ عزیز کہتی ہیں کہ انٹرنیٹ پر دستیاب ایپس اور ویب سائٹس پر مکمل پابندی لگانا ممکن نہیں ہے تاہم اس قسم کے اقدامات سے صارفین اور ٹیکنالوجی کی صنعت متاثر ہوتی ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ انتخاب صارف کا ہونا چاہیے کہ کیا مواد مناسب یا غیر مناسب ہے۔ ریاست کو ان معاملات میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔

اُں کے بقول کمپیوٹر اور سوشل میڈیا ایپس صارف کو یہ اختیار دیتے ہیں کہ وہ غیر اخلاقی مواد پر خود سے پابندی لگا سکیں۔

انہوں نے کہا کہ برقی جرائم کی روک تھام کے قانون 2016 کے تحت پی ٹی اے کو حاصل از خود نوٹس اور دیگر حاصل اختیارات پر سول سوسائٹی پہلے سے تحفظات کا اظہار کرتی آ رہی ہے۔

فریحہ عزیز کہتی ہیں کہ پی ٹی اے کا کام صارفین کے حقوق کا تحفظ ہے جیسا کہ حالیہ دنوں میں کراچی میں کیبل آپریٹرز ایسوسی ایشن نے اپنے مطالبات کی منظوری کے لیے انٹرنیٹ بند کردیا تاہم اس پر نگران ادارے کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں پی ٹی اے نے آن لائن گیم پلیئر ان نان بیٹل گراؤنڈز (پب جی) کو عارضی طور پر بند کردیا تھا۔

آن لائن گیم پب جی کی پابندی پر وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری کی جانب سے بھی مخالفت سامنے آئی اور انہوں نے کہا کہ پابندی کا یہ کلچر ٹیکنالوجی کی صنعت کو قتل کر رہا ہے۔

انہوں نے امید ظاہر کی تھی کہ وزیر برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی امین الحق اس پابندی کا نوٹس لیں گے کیوں کہ یہ طویل مدتی بنیادوں پر قومی ٹیکنالوجی کی ترقی کے لیے تباہ کن ہوسکتی ہیں۔

ٹک ٹاک اور بیگو کیا ہیں؟َ

ٹک ٹاک ایک معروف چینی سوشل نیٹ ورکنگ ایپلی کیشن ہے جو صارفین کو ویڈیو کلپس بنانے، گانوں پر لپ سنک کرنے اور چھوٹی ویڈیوز بنانے کی اجازت دیتی ہے۔

بیگو ہانگ کانگ سے چلایا جانے والا سوشل میڈیا پلیٹ فارم ہے جس کے ذریعے دنیا بھر میں موجود افراد آڈیو اور ویڈیو کے ذریعے اپنے فن کا مظاہرہ کرتے ہیں اور اس کے عوض اُنہیں کمائی کا موقع ملتا ہے۔

رواں سال کرونا وبا کے باعث ان ایپس کے استعمال میں اضافہ دیکھنے میں آیا تھا۔

XS
SM
MD
LG