بھارت ہمارے سرپرائز کا انتظار کرے
پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ پاکستانی فوج بھارت کو سرپراز دے گی۔ اب بھارت ہمارے سرپرائز کا انتظار کرے۔ جگہ اور مقام کا تعین ہم کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج نیشنل سیکورٹی کے اجلاس میں نے کہا ہے عوام تیار رہیں۔ وزیر اعظم نے ہمیں جواب دینے کا اختیار دے دیا ہے۔
پاکستانی اور بین الاقوامی میڈیا کو حملے کے مقام کا دورہ کرانے کا اعلان
اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کی سربراہی میں منگل کے روز قومی سلامتی کمیٹی کا ایک ہنگامی اجلاس ہوا، جس کے بعد وزیر اعظم آفس کی طرف سے جاری ہوئے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک بار پھر بھارتی حکومت نے اپنے مفاد کے لیے ایک بے بنیاد اور خودساختہ دعویٰ کیا ہے۔ یہ کارروائی بھارت کے انتخابی ماحول کے استعمال کے لیے کی گئی جس نے علاقائی امن اور سلامتی کو شديد خطرے میں ڈال دیا ہے۔ انہوں نے جس علاقے پر فضائی حملے کا دعویٰ کیا ہے، وہ دنیا کے لیے کھلا ہے تاکہ وہ وہاں آکر زمینی حقائق دیکھ سکیں۔ مقامی اور بین الاقوامی میڈیا کو متاثرہ علاقے کا دورہ کرنے کے لیے لے جایا جا رہا ہے۔
'طیارے آئے اور بم گرا کر چلے گئے'
پاکستان کے وزیرِ دفاع پرویز خٹک نے کہا ہے کہ بھارتی طیارے کنٹرول لائن عبور کرکے چار، پانچ کلومیٹر تک اندر آئے تھے اور بم گرا کر چلے گئے تھے۔
منگل کو وزارتِ خارجہ میں پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں وزیرِ دفاع کا کہنا تھا کہ رات کے اندھیرے میں بمباری سے ہونے والے نقصان کا اندازہ لگانا مشکل تھا لیکن اب صورتِ حال واضح ہوگئی ہے۔
پریس کانفرنس کے بعد جب وزیرِ دفاع دفترِ خارجہ سے روانہ ہونے لگے تو صحافیوں نے ان کا تعاقب کیا اور بھارت کے حملے اور پاکستان کے جوابی اقدام سے متعلق ان پر سوالات کی بوچھاڑ کردی۔
اس سوال پر کہ اگر طیارے صرف چند کلومیٹر اندر آئے تھے تو انہوں نے لائن آف کنٹرول سے بہت دور واقع بالاکوٹ میں بمباری کیسے کردی، پرویز خٹک کا کہنا تھا کہ جہاز آئے تو پانچ کلومیٹر اندر ہی تھے اور دو منٹ بعد واپس بھی چلے گئے تھے لیکن ان کے بقول "جہاز ہِٹ تو 30 کلومیٹر بھی کرسکتا ہے اور 50 کلومیٹر بھی کرسکتا ہے۔"
اس سے قبل دورانِ پریس کانفرنس وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ بھارتی طیارے 2:55 منٹ پر پاکستان کی حدود میں داخل ہوئے تھے اور 2:58 منٹ پر واپس چلے گئے تھے۔
'دوست ملکوں سے بات کر رہے ہیں'
پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کی جارحیت کا جواب دے گا اور اس کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے۔
منگل کو وزارتِ خارجہ میں وزیرِ دفاع پرویز خٹک اور وزیرِ خزانہ اسد عمر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان بھارت کی جارحیت پر دوست ملکوں سے بات کر رہا ہے اور انہیں صورتِ حال سے آگاہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوامِ متحدہ، یورپی یونین اور عالمی طاقتوں سے بھی بات کر رہا ہے اور دفاع، خارجہ اور خزانہ کے وزرا پر مشتمل تین رکنی کمیٹی پارلیمان میں موجود سیاسی جماعتوں کی قیادت کو بھی اعتماد میں لے گی۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے حملے کے خدشے کے پیشِ نظر پاکستان جو پیش بندی کرسکتا تھا، وہ اس نے کی تھی اور بھارتی طیارے پاکستان کی بروقت کارروائی کی وجہ سے ہی پسپا ہوئے۔
اس سوال پر کہ پاکستانی فوج یا فضائیہ نے بھارتی طیاروں کو کیوں نہیں مار گرایا، وزیرِ خارجہ نے کہا کہ اس وقت پاکستانی فوج کی صلاحیت پر سوال نہیں اٹھانے چاہئیں۔
انہوں نے اس تاثر کو بھی رد کیا کہ پاکستان نے بھارتی طیاروں کو روکنے کے لیے بروقت کارروائی نہیں کی۔
بھارتی طیاروں کے ملکی حدود میں داخلے اور پاکستانی کی جوابی کارروائی سے متعلق صحافیوں کے سخت سوالات پر وزیرِ خارجہ نے کہا کہ اس وقت صورتِ حال خاصی نازک ہے اور اس لیے وہ زیادہ بات نہیں کرسکتے۔