چین اور بھارت نے 22 ارب ڈالرز سے زائد کے 26 معاہدوں پر دستخط کیے ہیں جب کہ بھارتی وزیراعظم نے چینی کمپنیوں کو بھارت میں سرمایہ کاری کرنے کی حوصلہ افزائی کی ہے۔
بیجنگ میں بھارتی سفارتخانے کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ان معاہدوں میں قابل تجدید توانائی، بندرگاہوں، معیشت اور صنعت کے شعبوں میں تعاون کے معاہدے شامل ہیں جن پر وزیراعظم مودی کے تین روزہ دورہ چین کے آخری روز دستخط کیے گئے۔
اس دورے میں بھارتی وزیراعظم دو طرفہ اقتصادی روابط کو فروغ دینے اور سرحدی کشیدگی اور تنازعات کو ختم کرنے کے لیے خاصے پرعزم رہے۔
ہفتہ کو سنگھائی میں برنس فورم سے خطاب میں وزیراعظم مودی نے چین کی کمپنیوں کو بھارت آکر سرمایہ کاری کرنے کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا کہ "بھارت اب بہتر ماحول کے ساتھ کاروبار کے لیے تیار ہے۔"
ان 26 معاہدوں سے پہلے جمعہ کو 24 دیگر دو طرفہ معاہدوں پر بھی دستخط ہوئے تھے۔
گزشتہ سال صدر شی جنپنگ کے دورہ بھارت کے دوران چین نے اعلان کیا تھا کہ وہ بھارت میں آئندہ پانچ سالوں کے دوران 20 ارب روپے کی سرمایہ کاری کرے گا جس میں دو صنعتی پارک بنانا بھی شامل ہوگا۔
لیکن یہ معاملہ اس بنا پر سست روی کا شکار بتایا جاتا ہے کہ وزیراعظم مودی کو زمینوں کے حصول کے لیے آسان قواعد و ضوابط کے لیے حصول میں دشواری پیش آرہی ہے۔
چین اور بھارت کے درمیان سالانہ حجم گزشتہ سال 71 ارب ڈالر رہا اور توقع کی جارہی ہے کہ بھارتی وزیراعظم کے دورہ چین میں ہونے والے معاہدوں سے اس میں مزید اضافہ ہوگا۔