رسائی کے لنکس

کشمیر میں کنٹرول لائن کے قریب جھڑپ، چار بھارتی فوجی اہلکار ہلاک


بھارت کی بارڈر سکیورٹی فورس کے اہلکار کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم کرنے والی حد بندی لائن کے قریب گشت کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)
بھارت کی بارڈر سکیورٹی فورس کے اہلکار کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم کرنے والی حد بندی لائن کے قریب گشت کر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)

بھارتی حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ متنازع کشمیر کو تقسیم کرنے والی حد بندی لائن کے قریب مبینہ عسکریت پسندوں کے ساتھ ایک جھڑپ میں ایک افسر سمیت چار بھارتی فوجی ہلاک ہوئے ہیں جب کہ دو عسکریت پسند بھی مارے گئے ہیں۔

نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر کے گرمائی صدر مقام سرینگر میں بھارتی فوج کے ایک ترجمان کرنل راجیش کالیہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ واقعہ پیر اور منگل کی درمیانی شب ضلع بانڈی پور کے گریز سیکٹر میں پیش آیا۔

ترجمان کے مطابق کنٹرول لائن پر بکتور نامی علاقے میں واقع گووند نالہ کے مقام پر دراندازی کی کوشش کرنے والے دہشت گردوں سے جھڑپ میں فوج کا ایک میجر اور تین سپاہی ہلاک ہوئے۔

کرنل راجیش کالیہ نے دعویٰ کیا کہ جھڑپ میں لائن آف کنٹرول عبور کرنے والے دو دہشت گرد بھی مارے گئے ہیں۔

ہلاک ہونے والے فوجیوں کی شناخت میجر کے پی رانے، حولدار جامعی سنگھ اور وکرم جیت اور رائفل مین مندیپ کے طور پر ہوئی ہے۔ چاروں اہلکاروں کا تعلق بھارتی فوج کی 36 راشٹریہ رائفلز سے تھا۔

بانڈی پور کے ایک سینئر پولیس افسر ذوالفقار احمد نے بتایا ہے کہ جھڑپ بھارتی وقت کے مطابق رات ایک بجے شروع ہوئی۔

ضلعے کے ڈپٹی کمشنر شاہد اقبال چوہدری نے منگل کو علی الصباح ایک ٹوئٹ میں کہا، "گریز میں (حد بندی لائن پر) فائر بندی کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔"

بھارتی ذرائع ابلاغ نے بھی گریز سیکٹر میں حد بندی لائن پر بھارت اور پاکستان کی افواج کے درمیان فائرنگ کی تبادلے کی خبر دی ہے۔

لیکن جب وائس آف امریکہ نے کرنل کالیہ سے اس بارے میں استفسار کیا تو ان کا کہنا تھا، "جہاں تک میں جانتا ہوں یہ دہشت گردوں کی طرف سے کی گئی در اندازی کی ایک کوشش تھی جسے ہمارے چوکس سپاہیوں نے ناکام بنادیا ہے۔"

بھارتی حکام نے مزید کہا ہے کہ جس گروپ نے حد بندی لائن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر سے بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں داخل ہونے کی کوشش کی تھی اس میں کم سے کم آٹھ مسلح افراد شامل تھے۔

حکام کے مطابق ان افراد کو جب بھارتی فوج کی ایک گشتی پارٹی نے للکارا تو انہوں نے اس پر فائرنگ کی۔

بھارتی حکام نے بتایا ہے کہ جوابی فائرنگ میں مارے گئے دو عسکریت پسندوں کی لاشیں کچھ فاصلے سے زمین پر پڑی دیکھی جاسکتی ہیں جب کہ مزید دو افراد کے بارے میں خیال ہے کہ وہ بھی مارے گئے ہیں جب کہ فائرنگ کے بعد ان کے چار دیگر ساتھی واپس پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے علاقے میں چلے گئے۔

پاکستان کی جانب سے تاحال بھارت کے اس دعوے پر کوئی ردِ عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

اُدھر نئی دہلی میں داخلی امور کے وزیرِ مملکت ہنس راج گنگارام اہیر نے بھارتی پارلیمنٹ کے ایوانِ زیریں لوک سبھا میں پوچھے گئے ایک سوال کے تحریری جواب میں کہا کہ اس سال جون تک سرحد پار سے 69 عسکریت پسند در اندازی کرکے نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں داخل ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ چودہ کو سرحد پر ہی ہلاک کیا گیا جبکہ 50 سے زائد کو واپس لوٹنے پر مجبور کیا گیا ۔

بھارتی وزیر نے کہا کہ اس عرصے کے دوران در اندازی کی 133 کوششیں کی گئیں جبکہ سال 2017 میں کی گئی اس طرح کی کوششوں کی کُل تعداد 406 تھی جن کے دوران 123 عسکریت پسند نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں داخل ہونے میں کامیاب ہوئے تھے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اطلاعات کے مطابق کچھ مقامی افراد عسکری سرگرمیوں کی معاونت کر رہے ہیں اور ان کے خلاف قانون کے مطابق مناسب کارروائی کی جاتی ہے۔ ہنس راج اہیر نے کہا کہ بھارتی سیکیورٹی فورسز ریاست میں شدت پسندی سے کامیابی کے ساتھ نمٹ رہے ہیں۔ نتیجتا" 2014 سے جولائی 2018 تک 694 عسکریت پسندوں کو ہلاک اور 368 کو گرفتار کیا گیا تھا۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG