امریکہ کی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن سرکاری دورے پر بھارت پہنچ گئی ہیں اور بھارتی رہنماؤں کے ساتھ اُن کی بات چیت میں دنیا کی ان دو سب سے بڑی جمہوریتوں کے درمیان تعلقات کو ایک نئی قوت ملنے کی اُمید ظاہر کی جا رہی ہے۔
بنگلہ دیش کے مختصر دورے کے بعد یہ تجربہ کار امریکی سیاستدان اتوار کو بھارت کےمشرقی شہر کولکتہ پہنچیں، جہاں وہ تاریخی مقامات کی سیر اور شہریوں سے ملاقاتوں میں اپنی ذاتی مقبولیت کو سفارتی اوزار کے طور پراستعمال کرنے کی کوشش کریں گی۔
ہلری کلنٹن ایک ایسے وقت یہ دورہ کر رہی ہیں جب ایران کے معاملے پر نئی دہلی اور واشنگٹن کے درمیان اختلافات برقرار ہیں اور ایرانی تیل خریدنے والے ملکوں پر امریکی پابندیوں کی دھمکیوں کے باوجود آئندہ ہفتے ایک ایرانی تجارتی وفد کی بھارت آمد متوقع ہے۔
بھارت پہچنے سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ہلری کلنٹن کا کہنا تھا کہ اُن کے خیال میں دو طرفہ تعلقات میں بہت وسعت آئی ہے۔ اُن کا اشارہ تجارت اور تعلیم کے علاوہ توانائی کے شعبے میں تعاون میں مسلسل اضافے کی طرف تھا۔
بھارت اُس امریکی قانون سے خوش دیکھائی نہیں دیتا جس کے تحت ایران سے تیل خریدنے والے ملکوں کے بینکوں کو تعزیرات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ امریکہ کے اس قانون کا مقصد ایران کو اُس کے متنازع جوہری پروگرام کو ترقی دینے سےباز رکھنا ہے۔
یہ امریکی قانون 28 جون سے نافذالعمل ہوگا، مگر یہ یورپی یونین اور جاپان پر لاگو نہیں ہوگا۔
بھارت نے ایران سے تیل کی درآمدات میں کمی کی ہے لیکن وہ بہت زیادہ غیر ملکی توانائی پر انحصار کرتا ہے اور روایتی طور پر ایران کے ساتھ اس کے دوستانہ تعلقات بھی ہیں۔
امریکی وزیر خارجہ ایشیا کے اپنے تین ملکی دورے کے پہلے مرحلے میں چین پہنچیں تھیں جس کے بعد اُن کی ڈھاکہ آمد ہوئی جہاں انھوں نے منقسم سیاست دانون کو بنگلہ دیش کی ترقی کے لیے متحدہ ہو کر کام کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
امریکہ کی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نے نوبیل انعام یافتہ محمد یونس کے ساتھ اتوار کو بند کمرے میں کی گئی ملاقات میں بینکاری کے شعبے میں اُن کی خدمات کو سراہا۔
بنگلہ دیش کی وزیرِ اعظم شیخ حسینہ کی انتظامیہ نے 71 سالہ محمد یونس کو گزشتہ سال ریٹائرمنٹ کی عمر سے متعلق تنازع کے بعد گرامین بینک کے منیجنگ ڈائریکٹر کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔
امریکہ نے اس اقدام پر بنگلہ دیش کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا تھا۔
ہلری کلنٹن ہفتہ کو بنگلہ دیش پہنچیں جہاں اُنھوں نے وزیرِ اعظم شیخ حسینہ اور دیگر اعلیٰ سرکاری عہدے داروں سے دارالحکومت ڈھاکا میں ملاقاتیں بھی کیں۔
کلنٹن نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ امریکہ بنگلہ دیش اور اس کی جمہوریت کو ترقی کرتا دیکھنا چاہتا ہے، لیکن اس ایشیائی ریاست میں کثرت سے ہونے والے پرتشدد احتجاجی مظاہرہ خصوصاً یہاں کے غریب طبقے پر منفی اثرات مرتب کر رہے ہیں۔