بھارت کے مرکزی بینک نے افراط زر کی بلند شرح پر قابوپانے کی اپنی کوششوں کے سلسلے میں پیر کو سود کی شرح میں کوئی تبدیلی نہیں کی۔ جب کہ اقتصادی حلقے یہ زور دے رہے تھے کہ مشکلات سے دوچار ملکی معیشت کو سہارادینے کے لیے سود کی شرحوں کو کم کیا جائے۔
ریزرو بینک نے سود کی شرح کو 8 فی صد پر برقرار رکھاہے اوربینکوں پر یہ پابندی بھی بدستور موجود ہے کہ بینک کیش ریزرو ریٹ کی 4اعشاریہ 75 کی سطح قائم رکھیں۔
مرکزی بینک نے کہاہے کہ شرح سود میں مزید کمی کے نتیجے میں افراط زر کی سطح بگڑ سکتی ہے۔ بینک نے کہاہے کہ معاشی سست روی کی کئی وجوہات ہیں جن میں سود کی شرح کا حصہ نسبتاً بہت معمولی ہے۔
اس سال جنوری اور مارچ میں بھارت کی معاشی ترقی کی رفتار 5 اعشاریہ 3 فی صد تک گرجانے کے بعد مرکزی بینک پر مسلسل شرح سود میں کمی کے لیے دباؤ ڈالا جارہاتھا ۔
معاشی ترقی کی یہ شرح گذشتہ 9 سال کی کم ترین شرح ہے۔
بھارت کو اس کے ساتھ ساتھ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں مسلسل کمی کے مسئلے کابھی سامنا کرنا پڑ رہاہے۔
بھارت کے مرکزی بینک کی جانب سے سود کی شرح میں تبدیلی نہ کرنے کے اعلان کےکئی گھنٹوں بعد فیچ ریٹنگ نے بھارت کے کریڈٹ کا درجہ مستحکم سے گھٹا کر منفی کردیا جب کہ اس کی ٹرپل بی مائنس کی سطح برقرار رکھی ۔
گذشتہ ہفتے کریڈٹ ریٹنگ کے ایک امریکی ادارے اسٹنڈر اینڈ پوئرز نے بھارت کو خبردار کیاتھا کہ وہ برازیل، روس، چین اور بھارت کے گروپ میں سرمایہ کاری کا اپنا موجودہ درجہ کھونے والا پہلا ملک بن سکتا ہے۔