کریڈٹ ریٹنگ سے متعلق ایک بین الاقوامی ادارے ’سٹنڈرڈ اینڈ پوورز‘ نے بھارت کی معاشی افزائش میں کمی اور بڑھتے ہوئے بجٹ خسارے کے پیش نظر اس کی کریڈٹ ریٹنگ کی سطح مستحکم سے گھٹا کر منفی کردی ہے۔
امریکہ میں قائم ادارے نے بدھ کے روز بھارت کی ریٹنگ منفی ٹرپل بی کردی جو سرمایہ کاری کے لیے سب سے کم سطح ہے۔
لیکن اعلان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کمزور سیاسی لیڈرشپ کے تحت ملک میں معاشی افزائش اور مالیاتی اصلاحات کے اثرات میں کمی کا رجحان جاری رہنے کے امکانات تین میں سے ایک ہیں۔
پچھلے ہفتے بھارت کے مرکزی بینک نے گذشتہ تین سال میں پہلی بارسود کی شرح میں کٹوتی کی تھی، جس کی وجہ اقتصادی افزائش کی شرح میں کمی تھی جو 2011ء میں تقریباً 9 فی صد تھی ، گر کر 7 فی صد سالانہ سے بھی نیچے جاچکی ہے۔
مارچ میں ختم ہونے والے مالی سال میں مالیاتی خسارے کا حجم مجموعی قومی پیداوار کے 5 اعشاریہ 9 فی صد ہوچکاہے جوکہ 4 اعشاریہ 6 فی صد کے سرکاری ہدف سے کہیں اونچا ہے۔
مالیاتی خسارے میں اضافے کی اہم وجہ خوراک کی قیمتوں میں اضافہ ، ایندھن پر دیا جانے والا زرتلافی اور دیہی فلاح وبہبود کے منصوبوں پر کثیر رقوم کا استعمال ہے۔
بھارت کے وزیر خزانہ پرناب مکھر جی نے بدھ کے روز کہا ہے کہ انہوں نے ’سٹنڈرڈ اینڈ پوورز‘ کے حالیہ فیصلے کے پس منظر میں سرمایہ کاروں کو ایک بار پھر یقین دہائی کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کا یہ بھی کہناہے کہ بھارت جلد ہی اپنی ان مشکلات پر قابو پانے میں کامیاب ہوجائے گا۔