بھارت میں گائے چوری کرنے کے شبہے میں ہندوؤں نے دو مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنا کر ہلاک کر دیا ہے۔
ہندو مذہب میں مقدس جانور تصور کی جانے والی گائے کی حفاظت کے نام پر اس طرح کے تشدد کا یہ تازہ ترین واقعہ اتوار کو شمال مشرقی ریاست آسام کے علاقے ناگاؤں میں پیش آیا۔
علاقے کی پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدار دیبراج اوپادھیے کے مطابق گاؤں کے لوگوں کو شبہ تھا کہ دو مسلمان لڑکے کھیتوں میں چرنے والی گائیوں کو چوری کرنے کی کوشش کر رہے تھے لہذا انھوں نے لڑکوں کا پیچھا کیا اور انھیں پکڑ کر ڈنڈوں کے مارا پیٹا۔
اوپادھیے کا کہنا تھا کہ "ہم نے ان لڑکوں کو اسپتال منتقل کیا تو وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔"
مرنے والوں کی شناخت ابو حنیفہ اور ریاض الدین کے نام سے ہوئی ہے اور پولیس کے مطابق اس واقعے میں ملوث ہونے کے الزام میں دو مشتبہ لوگوں کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
ہندو اکثریتی ملک بھارت میں خاص طور پر بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت بننے کے لیے بعد سے مختلف ریاستوں میں گائے کے تحفظ کے لیے مقامی ہندوؤں کی طرف سے ایسے مختلف واقعات دیکھنے میں آ چکے ہیں۔ تاہم حکومت ان گروہوں سے لاتعلقی کا اظہار کرتی ہے۔
گزشتہ ماہ ہی مغربی ریاست راجستھان میں ایک مسلمان شخص اس وقت موت کا شکار ہوا جب وہ منڈی سے مویشی خرید کر ہریانہ جا رہا تھا کہ راستے میں ہندوؤں کے ایک ہجوم نے ٹرک روک کر اس میں گائے کے موجود ہونے پر اس شخص کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا۔