بھارت میں گائے خرید کر لے جانے پر ہندو جتھے کے تشدد کا نشانہ بننے والا مسلمان شخص دم توڑ گیا ہے۔
پولیس حکام نے بدھ کو بتایا کہ ہریانہ سے تعلق رکھنے والے 55 سالہ پہلو خان کو گذشتہ ہفتے ان دیگر چھ افراد کے ہمراہ تشدد کا نشانہ بنایا گیا جو مغربی ریاست راجستھان کی مویشی منڈی سے گائے خرید کر لا رہے تھے۔
گائے ہندومت کے پیروکاروں کے لیے انتہائی مقدس تصور کی جاتی ہے اور بھارت کی اکثر ریاستوں میں گائے کے گوشت پر پابندی بھی عائد ہے۔
پولیس کے مطابق پہلو خان اور اس کے ساتھیوں کے ٹرک کو بہرور کے علاقے میں ہندوؤں کے ایک ہجوم نے روک لیا اور جب انھوں نے دیکھا کہ یہ لوگ ٹرک پر گائے لے جا رہے ہیں تو انھوں نے ان افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا۔
زخمیوں کو بعد ازاں اسپتال منتقل کیا گیا جہاں منگل کو دیر گئے پہلو خان دم توڑ گیا جب کہ دیگر زخمی طبی امداد کے بعد اسپتال سے پہلے ہی فارغ کیے جا چکے تھے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ موت کی اصل وجہ پوسٹ مارٹم رپورٹ ملنے پر ہی بتائی جا سکتی ہے لیکن تشدد سے پہلو خان کی کئی پسلیاں ٹوٹ چکی تھیں۔
اس واقعے میں ملوث افراد کا تعین یا کسی بھی قسم کی گرفتاری تاحال عمل میں نہ آ سکی ہے لیکن پولیس نے اس کا مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کرنے کا بتایا ہے۔
بھارت میں اس سے قبل بھی ہندوؤں کے ایسے ہجوم لوگوں پر تشدد کرتے رہے ہیں اور گزشتہ دو سالوں کے دوران گائے سے متعلق معاملات پر کم از کم دس مسلمان جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
2015 میں دہلی کے قریب ہندووں کے ایک ہجوم نے ایک مسلمان شخص کو اس بنا پر زدوکوب کر کے ہلاک کر دیا کہ اس کے گھر سے گائے کا گوشت برآمد ہوا تھا۔ لیکن بعد ازاں جانچ سے پتا چلا کہ وہ بکرے کا گوشت تھا۔