بھارت نے ایران سےمطالبہ کیا ہے کہ قدرتی گیس کی برآمد سے متعلق تعطل کے شکار منصوبے پر بات چیت دوبارہ شروع کی جائے۔
کثیر ملکی پائپ لائن پر سات ارب پچاس کروڑ ڈالر کی لاگت آئے گی، جِس سے پاکستان کے راستے ایران سے بھارت کو قدرتی گیس مہیا ہوگی۔
بھارت کے پیٹرول اور قدرتی گیس کے وزیر، جِتین پرسادا نے منگل کے دِن پارلیمان کو بتایا کہ مجوزہ منصوبے کو ترک نہیں کیا گیا بلکہ تینوں ملک منصوبے کے تیکنکی معاملات پر غور کر رہے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ یہ مذاکرات تب تک جاری رہیں گے جب تک گیس کی قیمت، ترسیل اور ٹرانزٹ فیس کے معاملات پر یقین دہانیاں طے نہیں ہوجاتیں۔
بھارتی وزیر نے کہا کہ اُن کی حکومت صرف ایران پر تکیہ نہیں کر رہی ہے، بلکہ دوسرے ملکوں کے ساتھ بھی بات ہو رہی ہے۔
اِسی سال کے اوائل میں پاکستان نے ایران کے ساتھ پائپ لائن کی تعمیر کے سمجھوتے پر دستخط کیے جِس کی رو سے ایران کی جنوبی فارس گیس فیلڈ ، پاکستان کے بلوچستان اور سندھ صوبوں کے ساتھ پائپ جوڑ دے گی۔
اگر یہ پائپ لائن بھارت تک بڑھا دی جاتی ہے تو پاکستان ٹرانزٹ فیس وصول کرے گا جِس کی شرح کا تعین ابھی نہیں ہوا۔