بھارتی حکام نے کرونا وائرس کی روک تھام کے لیے جاری لاک ڈاون کی پابندیوں کو نرم کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت شاپنگ مالز، دکانوں، بازاروں اور عبادت گاہوں کو احتیاطی تدابیر ملحوظ رکھتے ہوئے کھولا جا رہا ہے۔
بھارت میں کرونا وائرس کا زور ابھی ٹوٹا نہیں ہے، تاہم حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ معاشی سرگرمیوں میں بتدریج اضافہ کیا جائے گا۔
بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ منتخب شاپنگ مالز، ہوٹل، ریستوران اور عبادت گاہیں کھولی جا رہی ہیں، لیکن اس کا اطلاق ان علاقوں میں نہیں ہو گا جہاں کرونا وائرس کا اب بھی زور ہے۔
موجودہ حکومت کے ایک سال مکمل ہونے پر نریندر مودی نے کہا ہے کہ جنگ طول پکڑ سکتی ہے۔ اس لیے میں لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ لاک ڈاؤن کے اصولوں کی پابندی کریں۔
انہوں نے عوام کے نام اپنے خط میں کہا ہے کہ ہمارا ملک بہت بڑی آبادی والا ملک ہے اور ہم مسائل میں گھرے ہوئے ہیں۔ بہرحال جیت ہماری ہو گی۔ ہم کرونا وائرس اور اقتصادی بحران پر قابو پا لیں گے۔ ہماری معیشت پھر سے بحال ہو جائے گی۔
ملک کی معیشت کھولنے کا فیصلہ ایک ایسے وقت میں کیا جا رہا ہے جب کرونا وائرس کا زور بڑھتا جا رہا ہے۔ ایک دن میں کرونا کے 7964 کیس سامنے آئے ہیں، جب کہ ایک دن میں 265 اموات رپورٹ ہوئی ہیں۔
بھارت میں اس وقت تقریباً پونے دو لاکھ سے زیادہ متاثرین ہیں، جب کہ پانچ ہزار سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں۔ بھارت کا شمار دنیا کے دس سب سے زیادہ متاثرہ ملکوں میں ہوتا ہے۔
بھارت میں 25 مارچ سے لاک ڈاون جاری ہے اور تقریباً دو ماہ سے معیشت کا پہیہ رکا ہوا ہے۔ اس لیے اکثر ماہرین کا کہنا ہے کہ ہمیں انہی حالات میں اپنی معاشی سرگرمیوں کو بحال کرنا ہو گا۔
توقع ہے کہ 8 جون سے کاروبار زندگی کو جزوی طور پر بحال کر دیا جائے گا۔ مگر تعلیمی ادارے فی الحال بند رہیں گے۔
بھارت کی پانچ ریاستیں خاص طور کرونا وائرس سے شدید متاثر ہوئی ہیں۔ ان میں مہاراشٹر، گجرات، نئی دہلی، مدھیہ پردیش اور راجستھان شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کروڑوں مزدور بے روزگار ہو کر بڑے شہروں سے اپنے آبائی علاقوں میں واپس چلے گئے ہیں۔ جس سے کرونا وائرس کے پھیلنے کا خطرہ اور بھی بڑھ گیا ہے۔
وزیر اعظم مودی نے قوم کے نام اپنے خط میں ان مزدوروں کی تکالیف اور ان کی ہجرت پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور وعدہ کیا ہے کہ حکومت اس کا مداوا کرے گی۔ حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ مزدوروں کے حالات مزید تباہ کن نہ ہونے پائیں۔