بھارت میں مسلمانوں کی آبادی میں کسی قدر اضافہ دیکھا گیا ہے جب کہ ہندوؤں کی آبادی میں معمولی کمی آئی ہے۔
یہ بات 2011ء میں ہونے والی مردم شماری پر مبنی رپورٹ میں بتائی گئی ہے جس کے مطابق سوا ارب سے زائد کی آبادی والے اس ملک میں ہندوؤں کی آبادی 96 کروڑ 63 لاکھ جب کہ مسلمانوں کی تعداد 17 کروڑ 22 لاکھ ہے۔
مذہب کی بنیاد پر پیش کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق 2001ء سے 2011ء کے دوران مسلمانوں کی آبادی میں 0.8 فیصد اضافہ ہوا جو دس سالوں میں 13 کروڑ 80 لاکھ سے بڑھ کر 17 کروڑ بائیس لاکھ تک پہنچ گئی تھی۔
اسی عرصے کے دوران ہندوؤں کی آبادی میں 0.7 فیصد کمی دیکھی گئی اور 96 کروڑ 63 لاکھ نفوس کے ساتھ یہ ملکی آبادی کا 79.8 فیصد بنتی ہے۔ مسلمان یہاں سب سے بڑی مذہبی اقلیت ہیں اور جو کل آبادی کے 14.2 فیصد پر مشتمل ہے۔
بھارت میں عیسائیوں کی آبادی 15.5 فیصد شرح کے اضافے کے ساتھ دو کروڑ 78 لاکھ ہے اور یہ آبادی کا 2.3 فیصد ہیں۔ سکھوں کی آبادی دو کروڑ آٹھ لاکھ جب کہ جین مت کی آبادی 45 لاکھ ہے۔
تاریخی اعتبار سے یہاں مسلمان آبادی میں افزائش کی شرح خاصی بلند رہی ہے ہی اور اس حالیہ رپورٹ کے مطابق موجودہ شرح گزشتہ تین دہائیوں کی کم ترین شرح ہے۔
1991ء میں یہ شرح 34.5 فیصد رہی جو کہ 2001ء میں کم ہو کر 29.5 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔