بھارت کی ریاست اترپردیش میں سخت گیر نظریات رکھنے والے یوگی آدتیا ناتھ وزارت اعلیٰ کا منصب سبھالتے ہی خبروں اور تنازعات کا موضوع رہے ہیں۔
تازہ ترین معاملہ گزشتہ ہفتے ریاست کے ضلع کشی نگر میں ان کے ایک دورے سے جڑا ہوا ہے جہاں مبینہ طور پر حکومتی عہدیداروں نے نچلی ذات کی ایک ہندو برادری "موساہر" کے لوگوں میں صابن کی دو ٹکیاں اور شیمپو کی ایک پڑیا تقسیم کرتے ہوئے تاکید کی گئی کہ وہ وزیراعلیٰ کے اجتماع میں "نہا دھو کر" آئیں۔
موساہر برادری عموماً چوہے پکڑنے کے کام سے وابستہ ہے اور ہندو معاشرے میں انھیں اچھوت بھی تصور کیا جاتا ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ میں اس معاملے پر خاصی گرما گرم بحث بھی جاری ہے جب کہ حزب مخالف کی جماعت کانگرس نے ان اطلاعات پر وزیراعلیٰ سے معافی کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
ذرائع ابلاغ میں موساہر برادری کے لوگوں کی وڈیو اور تصاویر بھی جاری کی گئی ہیں جس میں وہ صابن کی دو ٹکیاں پکڑے نظر آ رہے ہیں ۔
کیسری نامی ایسی ہی ایک خاتون نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ انھیں صابن تو ملا ہے لیکن شیمپو نہیں۔ "ہم پہلے بھی صابق استعمال کرتے ہیں، ان دو صابنوں سے کیا تبدیلی آ جائے گی۔"
کانگرس کے نائب صدر راہول گاندھی نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں اترپردیش کے وزیراعلیٰ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ "اور بھارتیہ جنتا پارٹی اپنے آلودہ ذہنیت صاف کرنے کے لیے کون سا صابن استعمال کرے گی۔"