امریکی وزیرِ خارجہ ہلری کلنٹن نے کہا ہے کہ امریکہ بھارت کی ترقی کو تاریخی نظروں سے دیکھتا ہے، ’ اور، اکیسویں صدی کی تاریخ بھارت اور ایشیا میں لکھی جائے گی‘ وہ بدھ کے روز چنئی کی ’اَنا سینٹینری لائبریری‘ میں طلبا سے خطاب کر رہی تھیں۔
اُنھوں نے بھارت سے اپیل کی کہ وہ ایشیا میں اپنے رول کو اوروسعت دے، کیونکہ بھارت کی قیادت میں ایشیا پیسیفک کے مستقبل کی مثبت تعمیر کی صلاحیت موجود ہے۔
اُنھوں نے بھارت پر زور دیا کہ وہ مشرق کی طرف صرف دیکھنے کی پالیسی نہ اپنائے، بلکہ اُس کے ساتھ مل کر کام بھی کرے۔
ہلری کلنٹن نے بھارت امریکہ تعلقات پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ صدر اوباما نے گذشتہ سال بھارت کا سرکاری دورہ کیا تھا اور میں نے گذشتہ دو برسوں میں دو دورے کیے ہیں۔ ’ہم بھارت کی اہمیت کو جانتے ہیں۔ ہمارے رشتے گہرے اور مضبوط ہیں اور اِس کا اظہار صدر اوباما نے بھارتی پارلیمنٹ میں اپنی تقریر میں بھی کیا تھا‘۔
امریکی وزیرِ خارجہ نے باہمی رشتے کو اور مضبوط بنانے پر زور دیا اور کہا کہ ہم باہمی اعتماد کو فروغ دیں گے اور ایک دوسرے کے قریب آنے کے لیے مزید اقدامات کریں گے۔
اُن کے بقول، ’امریکہ کو امید ہے کہ بھارت کی فعال جمہوریت کے طفیل اِس خطے میں تبدیلی آئے گی۔ بھارت کو ’آسیان‘ جیسے علاقائی فورموں پر اور مشرقی ایشیا کانفرنس میں امریکہ کے ایک اتحادی کی حیثیت سے رول ادا کرنا چاہیئے۔بھارت کو تشدد زدہ جنوبی ایشیا میں تجارتی روابط کو فروغ دینے میں مدد دینی چاہیئے۔ اِس سے بھارت ، پاکستان اور افغانستان میں خوش حالی آئے گی‘۔
اُنھوں نے کہا کہ بھارت کو عالمی سطح پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے خلاف بھی اپنی آواز بلند کرنی چاہیئے۔
ہلری کلنٹن نے یہ بھی کہا کہ، ’ کچھ لوگ ہمارے تعلقات پر سوال اُٹھاتے ہیں۔ میں سمجھتی ہوں کہ ہماری تاریخ الگ ہے۔ لیکن، جِس طرح دو دوستوں کے مابین اختلافات ہوتے ہیں۔ اُسی طرح ہمارا رشتہ اختلافات کے مقابلے میں کہیں گہرا اور مضبوط ہے‘۔
ہلری کلنٹن پہلی برسرِ کار امریکی وزیرِ خارجہ ہیں جِنھوں نے چنئی کا دورہ کیا ہے، جو کہ فورڈ موٹر کمپنی اور دوسری کمپنیوں میں امریکی سرمایہ کاری کا ایک بڑا مرکز ہے۔
اِس موقعے پر اُنھوں نے تامل ناڈو کی وزیرِ اعلیٰ جے للیتا سے ملاقات کی۔ اِس سے ایک روز قبل، اُنھوں نے نئی دہلی میں وزیر اعظم من موہن سنگھ ، کانگریس صدر سونیا گاندھی، قومی سلامتی کے مشیر شو شنکر مینن اور حزبِ اختلاف کی لیڈر سشما سوراج سے بھی ملاقات کی تھی۔