پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک بار پھر سرحد پر حالات میں کشیدگی دیکھی جارہی ہے اور دونوں جانب سے ایک دوسرے پر فائربندی کی خلاف ورزی میں پہل کا الزام عائد کیا جا رہا جب کہ وزیراعظم نواز شریف نے مشیر خارجہ سے بھارتی فورسز کی فائرنگ سے پاکستانی اہلکاروں کی ہلاکت کا معاملہ بھارت کے سامنے اٹھانے کی ہدایت کی ہے۔
پاکستان کا کہنا ہے کہ شکرگڑھ سیکٹر میں بدھ کو دیر گئے بھارتی فورسز نے مبینہ طور پر بلااشتعال فائرنگ کی اور یہ سلسلہ جمعرات کی صبح تک وقفے وقفے سے جاری رہا۔
حکام کے بقول پاکستانی رینجرز نے بھی جوابی فائرنگ کی تاہم فائرنگ کے اس تازہ تبادلے میں دونوں جانب کسی جانی نقصان کی مصدقہ اطلاع موصول نہیں ہوئی۔
ایک روز قبل بھارتی حکام کا کہنا تھا کہ سامبا سیکٹر میں پاکستانی فورسز کی مبینہ بلا اشتعال فائرنگ سے اس کا ایک اہلکار ہلاک ہوگیا تھا جس کے بعد کی جانے جوابی فائرنگ میں دو پاکستانی رینجرز مارے گئے۔
جمعرات کو پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ اپنے اہلکاروں کی ہلاکت پر پاکستان نے بھارت سے شدید احتجاج کرتے ہوئے اس واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
"اسلام آباد میں بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو وزارت خارجہ طلب کر کے ان سے شدید احتجاج کیا گیا۔ انھیں احتجاجی مراسلہ بھی دیا گیا جس میں اس واقعے کی تفصیلات بھی فراہم کی گئیں۔ ہمارے اہلکاروں کو سفید پرچم کے ساتھ میٹنگ کے لیے بلایا گیا اور پھر ان پر حملہ کر دیا گیا۔ یہ بین الاقوامی قوانین، تمام مروجہ اصولوں اور دوطرفہ سمجھوتوں کی خلاف ورزی ہے۔ ہم نے مطالبہ کیا کہ بھارت اس کی تحقیقات کرے اور پھر جو ذمہ دار ہوں انھیں قرار واقع سزا دی جائے۔"
ادھر ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیراعظم نواز شریف نے مشیر برائے امور خارجہ و قومی سلامتی سرتاج عزیز کو سرحد پر پیش آنے والے تازہ واقعے اور اس میں پاکستانی اہلکاروں کی ہلاکت کے معاملے پر بھارت سے بات کرنے کی ہدایت کی ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ نے سکیورٹی حکام کے حوالے سے مارے جانے والے پاکستانی اہلکاروں کی تعداد چار بتائی ہے لیکن پاکستان نے اس کی تصدیق نہیں کی۔
دونوں ہمسایہ ایٹمی قوتوں کے درمیان کشمیر کے متنازع علاقے کو منقسم کرنے والی حد بندی (لائن آف کنٹرول) پر 2003ء میں فائربندی کا معاہدہ ہوا تھا لیکن اس کے باوجود دونوں جانب سے اس کی خلاف ورزی میں پہل کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔
گزشتہ برس سرحد کے آرپار فائرنگ اور گولہ باری کے تبادلوں میں غیر معمولی اضافہ دیکھا گیا جس کی وجہ سے دونوں جانب 20 سے زائد افراد ہلاک ہوئے اور اسی بنا پر پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں ایک بار پھر کشیدگی پائی جاتی ہے۔
دونوں ملک تمام تصفیہ طلب معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی خواہش کا اظہار تو کر چکے ہیں لیکن اس بارے میں کوئی بھی فریق فی الوقت پہل کرتا دکھائی نہیں دیتا۔