پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئرمین شہریار خان نے کہا ہے کہ متعدد کوششوں کے باوجود اُنہیں مستقبل قریب میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کرکٹ سیریز کا انعقاد دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اس کی وجہ ان دونوں ملکوں کے پیچیدہ سیاسی تعلقات ہیں۔
سرحد پر موجود کشیدگی اور پاکستان پر بھارت کی جانب سے مسلسل دہشت گردی کے الزامات کے باعث بھارتی حکومت نے کہہ رکھا ہے کہ وہ بھارتی کرکٹ بورڈ کو کسی بھی قسم کی دو طرفہ سیریز کے انعقاد کی اجازت نہیں دے گی۔ تاہم دونوں ہمسایہ ملک آئی سی سی ورلڈ کپ اور چیمپینز ٹرافی میں ایک دوسرے کے خلاف میچ کھیل چکے ہیں۔
شہریار خان کا کہنا ہے کہ دوطرفہ سیریز کے منعقد نہ ہونے کا پی سی بی یا بی سی سی آئی سے کوئی تعلق نہیں بلکہ بھارت کا یہ فیصلہ محض سیاسی بنیادوں پر کیا گیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ دو طرفہ تعلقات کی موجودہ نوعیت کو دیکھتے ہوئے مستقبل قریب میں کسی بھی دو طرفہ سیریز کا امکان ممکن نہیں ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ہم بھارت کے ساتھ کسی بھی وینیو پر کھیلنے کیلئے ہمیشہ تیار رہے ہیں۔ تاہم بھارتی حکومت نے بھارتی کرکٹ بورڈ پر کسی بھی دو طرفہ سیریز کے انعقاد پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور ہم اس سلسلے میں کچھ نہیں کر سکتے۔ شہریار خان نے البتہ بھارتی کرکٹ بورڈ کی جانب سے کسی بھی منفی کردار کو ردکرتے ہوئے کہا کہ وہ محض بھارتی حکومت کے حکم پر عمل کر رہا ہے۔
شہریار خان نے آئی سی سی کے سابق سربراہ احسان مانی کے اس بیان کی بھی مذمت کی جس میں اُنہوں نے کہا تھا کہ پاکستانی کرکٹ بورڈ کی جانب سے ہرجانے کے دعوے کے نتیجے میں دو طرفہ تعلقات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ شہر یار خان نے کہا کہ احسان مانی کو اپنی رائے کا اظہار کرنے کا حق ہے لیکن میں اُن سے اتفاق نہیں کرتا۔ اُنہوں نے کہا کہ بھارتی کرکٹ بورڈ نے بھارتی حکومت کو راضی کرنے کی بہت کوشش کی ہے اور بتایا ہے کہ دو طرفہ سیریز کے منعقد نہ ہونے سے دونوں کرکٹ بورڈز کو مالی نقصان کا سامنا ہے۔ تاہم بھارتی حکومت کا اصرار ہے کہ جب تک پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کی فضا بہتر نہیں ہوتی، وہ دو طرفہ سیریز کی اجازت نہیں دے گی۔
شہریار خان نے مزید کہا کہ افغان کرکٹ بورڈ کی جانب سے اپنا اولین کرکٹ ٹیسٹ میچ بھارت کے خلاف کھیلنے کے فیصلے سے بھی اُنہیں مایوسی ہوئی ہے۔ تاہم افغان کرکٹ بورڈ کا یہ فیصلہ بھی پاکستان کے خلاف غیر ضروری طور پر جارحانہ رویے کی عکاسی کرتا ہے۔