بھارت اور پاکستان کے تجارتی و کاروباری حلقوں نے تجارت کےلیے بھارت کو پسندہ ترین ملک قرار دینے کےپاکستان کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔
کراچی کے ایوانِ تجارت و صنعت کے صدر، میاں ابرار نے اِس اقدام کو ’خوش آئند‘ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پچھلے 60برس سے زائد عرصے سےدونوں ملکوں کی دو کلیدی بندرگاہوں، یعنی کراچی اور ممبئی کے درمیان تجارت بند رہی ہے، جب کہ یہ علاقائی تجارت کو فروغ دینے کا دور ہے۔
میاں ابرار نے کہا کہ پاکستان کو ایک ارب سےزائد آبادی کی ہمسایہ منڈی تک رسائی مل گئی ہے، جب کہ بھارت کو 18کروڑ کی مارکیٹ میسر آگئی ہے۔
نامور بھارتی تجزیہ کار، قمر آغا کا کہنا تھا کہ شروع میں پاکستان کے ساتھ تجارت واہگہ کی سرحد سے ہوگی جب کہ بھارت کی طرف سے پاکستانی تجارتی برادری کو طویل عرصے کے ویزے جاری ہوں گے۔
ایک سوال کے جواب میں، جنوبی ایشیا آزاد میڈیا تنظیم کے سربراہ، امتیاز عالم نے بتایا کہ اب پاکستان اور بھارت کے حالات میں ’ایک بڑی تبدیلی آئی ہے‘، اور جہاں تک باہمی تجارت کا تعلق ہےاِسےپاکستان کی اسٹیبلشمنٹ اور فوج کی حمایت بھی شامل ہے۔
امتیاز عالم کے الفاظ میں کاروبار تبھی ہوتا ہے جب دونوں اطراف کا فائدہ ہو، اور ’بھارت کے لیے بھی وسطی ایشیا تک پہنچنے کا راستہ پاکستان کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ اگر وہاں کے توانائی کے ذرائع پر رسائی ہونی ہے تو وہ پاکستان کےہی معرفت ہوسکتی ہے ‘۔
یادرہے کہ بھارت پہلے ہی پاکستان کوتجارت کے لیے پسندیدہ ترین ملک کا درجہ دینے کا اعلان کر چکا ہے۔
تفصیل کے لیے آڈیو رپورٹ: