رسائی کے لنکس

کرونا کے دور میں پیش کیے گئے بھارت کے بجٹ میں نیا کیا ہے؟


بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی بجٹ اجلاس میں شرکت کے لیے آ رہے ہیں۔
بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی بجٹ اجلاس میں شرکت کے لیے آ رہے ہیں۔

بھارت کی وزیرِ خزانہ نرملا سیتا رمن نے پیر کو مالی سال 2022-2021 کے لیے بجٹ پارلیمنٹ میں پیش کر دیا۔ بجٹ میں خود کفیل بھارت کے علاوہ صحت، بنیادی ڈھانچے اور زرعی شعبے کے لیے مراعات کا اعلان کیا گیا ہے۔

نرملا سیتا رمن نے کووڈ-19 دور کا پہلا اور اپنا تیسرا بجٹ پیش کیا۔ اس بار انہوں نے ٹیبلیٹ سے بجٹ تقریر پڑھی۔ بجٹ شائع نہیں ہو سکا۔ لہٰذا اس کی نقل ارکان پارلیمنٹ کو آن لائن ارسال کی گئی۔

وزیرِ خزانہ نے کہا کہ یہ بجٹ خود کفیل بھارت کو ذہن میں رکھ کر تیار کیا گیا ہے۔ اس میں کسانوں کی آمدنی میں دو گنا اضافے، بنیادی ڈھانچے کی مضبوطی، صحت مند بھارت، نوجوانوں کے لیے مواقع، سب کے لیے تعلیم اور خواتین کو بااختیار بنانے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔

بجٹ میں صحت کے شعبے کے لیے دو لاکھ 38 ہزار کروڑ روپے مختص کیے گئے۔ اس طرح صحت سے متعلق بجٹ میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 135 فی صد کا اضافہ ہوا ہے۔

کووڈ ویکسین کے لیے 35 ہزار کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اس میں بوقت ضرورت مزید اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

ایک نئی اسکیم "وزیرِ اعظم خودکفیل صحت مند بھارت" شروع کی گئی ہے۔ اس اسکیم پر چھ برسوں میں 64 ہزار 180 کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔

سال 2022-2021 میں صحت اور خاندانی فلاح و بہبود کے لیے دو لاکھ 23 ہزار 846 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

کرونا بحران کے بھارتی معیشت پر برے اثرات
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:04 0:00

انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں 15 ہیلتھ ایمرجنسی سینٹر شروع کیے جائیں گے۔

وزیرِ حزانہ نے کہا کہ کسانوں کی اجناس کی کم سے کم قیمت یا 'منیمم اسپورٹ پرائس' بڑھا کر پیداواری لاگت کا ڈیڑھ گنا کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کسانوں کی فلاح و بہبود کے وعدے کی پابند ہے۔

سال 2022-2021 میں کسانوں کو گیہوں کے لیے 75 ہزار 60 کروڑ روپے، دالوں کے لیے 10 ہزار 530 کروڑ روپے اور دھان کے لیے ایک لاکھ 72 ہزار کروڑ روپے کی ادائیگی کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

زرعی پیداوار کی برآمد میں 22 مزید اجناس کو شامل کیا گیا ہے۔

دفاعی بجٹ میں مسلسل ساتویں بار اضافہ کیا گیا ہے۔ دفاعی بجٹ کے لیے چار لاکھ 78 ہزار 196 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اس میں سے اگر پینشن رقم کم کر دی جائے تو یہ تقریباً 3.62 لاکھ کروڑ روپے بنتے ہیں۔

گزشتہ سال دفاع کے لیے 4.71 لاکھ کروڑ روپے مختص کیے گئے تھے جو کہ امسال بڑھ کر 4.78 لاکھ کروڑ روپے ہو گئے ہیں۔

خلائی شعبے کے لیے 13 ہزار 948 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

حکومت نے کیرالہ، آسام، مغربی بنگال اور تمل ناڈو میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے پیشِ نظر ان ریاستوں کے لیے کئی اعلانات کیے ہیں۔

جموں و کشمیر کے لیے گیس پائپ لائن اسکیم شروع کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

نرملا سیتا رمن نے جب اپنی بجٹ تقریر شروع کی تو شرومنی اکالی دل کے رکن سکھبیر سنگھ بادل اور ہرسمرت کور نے کسانوں کے مسائل پر نعرے لگائے اور متنازع زرعی قوانین واپس لینے کا مطالبہ کیا۔

جب سیتا رمن نے کسانوں کے بارے میں اعلان کرنا شروع کیا تو حزبِ اختلاف نے ایوان کے وسط میں آ کر نعرہ بازی شروع کر دی۔ انہوں نے تھوڑی دیر تک ہنگامہ کیا اور پھر واک آوٹ کر گئے۔

کانگریس نے بجٹ پر نکتہ چینی کی ہے اور کہا ہے کہ اس میں صرف بڑے صنعتی گھرانوں کا ہی خیال رکھا گیا ہے۔

سینئر کانگریس رہنما راہول گاندھی نے الزام لگایا کہ حکومت کی اسکیمیں بھارت کو اپنے سرمایہ دار دوستوں کو سونپنے کے لیے بنائی گئی ہیں۔

انہوں نے ٹوئٹ کر کے کہا کہ حکومت عوام کے ہاتھوں میں پیسہ دینا بھول گئی۔

کانگریس رہنما ششی تھرور نے کہا کہ حکومت نے وعدوں اور اہداف کو پورا نہ کرنے کا ریکارڈ بنایا ہے۔

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ اور ترنمول کانگریس رہنما ممتا بنرجی نے بجٹ کو عوام مخالف قرار دیتے ہوئے تقریباً تمام شعبوں کو سرمایہ داروں کے ہاتھوں فروخت کرنے کا الزام لگایا۔

انھوں نے کہا کہ حکومت سرکاری کمپنیوں سے لے کر بیمہ کمپنیوں تک سب کچھ فروخت کر رہی ہے۔ یہ عوام کو دھوکہ دینے والا بجٹ ہے۔ اس میں غیر منظم سیکٹر کے لیے کچھ بھی نہیں ہے۔

اپوزیشن کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نریندر مودی نے کہا کہ یہ بجٹ کرونا وبا کے دوران خودکفیل بھارت کے تصور کو عملی جامہ پہنانے والا بجٹ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس بجٹ میں کسانوں کے مفاد میں کئی اقدامات کیے گئے ہیں جس سے اُن کی آمدنی میں اضافہ ہو گا۔

وزیرِ دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ اس بجٹ سے خود کفیل بھارت کو تقویت حاصل ہو گی۔

بی جے پی کے دیگر کئی رہنماؤں نے بھی بجٹ کی تعریف کی ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG