بھارت نے سری لنکا کے شمالی جزائر پر ہابئرڈ پاور پروجیکٹ قائم کرنے کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کو بحر ہند میں اثرورسوخ کے لیے چین کے مقابلے میں بھارت کی جانب سے ایک اسٹریٹجک فتح کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔
بھارتی سفارتخانےنےمنگل کو بتایا کہ کولمبو کے دورے پر آئے بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر نے سری لنکا کے وزیر خارجہ گامنی پیرئس کے ساتھ معاہدے پر دستخط کیے۔
دسمبر میں چین نے اعلان کیا تھا کہ وہ سیکورٹی خدشات کی وجہ سے سری لنکا کے تین جزیروں پر پاور پلانٹس کی تعمیر کا منصوبہ معطل کررہا ہے۔
ایک بھارتی اہلکار نے منگل کو بتایا کہ وہ اس کی تصدیق نہیں کرسکتے آیا نئے معاہدے میں پلانٹ ان ہی جزیروں پر بنائے جائیں گے جو چینی منصوبے کے لیے مختص کیے گئے تھے، کیونکہ پاور کے ذرائع اور منصوبوں کے بارے میں دیگر تفصیلات دستیاب نہیں ہیں۔
بھارت سری لنکا کو جنوب مشرقی ساحل پر تنگ آبنائے کے اس پار اپنے زیر اثر دائرے میں تصور کرتا ہے۔ جزیرے کی قوم مشرق اور مغرب کو ملانے والے ایک اہم سمندری راستے پر آباد ہے اور چین کے ون بیلٹ ون روڈ کے عالمی نظام کے لیے نہایت اہم ہے۔
بھارت اور چین خطے میں اثر ورسوخ کے لیے ایک دوسرے کے حریف ہیں اور ان کے درمیان سرحدی تنازعات بھی ہیں جو حالیہ برسوں میں بھڑک اٹھے تھے۔
سری لنکا میں ایک سنیئر صحافی اور خارجہ تعلقات کے تجزیہ کار لین اوکرز کا کہنا ہے کہ بھارت کے لیے یہ ایک بڑی فتح ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ ہندوستان کو پالیسی فیصلوں کے حوالے سے سری لنکا پر اثر انداز ہونے کی پوزیشن میں لے آئے گا ۔ منسوخ شدہ چینی پاور پلانٹ کا منصوبہ بھارت کے جنوبی ساحل کےنہایت قریب ہوتا۔
بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر خلیج بنگال کے ممالک بنگلہ دیش، بھوٹان، ہندوستان، میانمار، نیپال، سری لنکا اور تھائی لینڈ کی علاقائی تنظیم بیم اسٹک کے اقتصادی تعاون سے متعلق ایک اجلاس میں شریک تھے۔ بھارت نے سری لنکا میں میری ٹائم ریسکیو کوآرڈنیشن سنٹر اور ماہی گیری کے ایک پروجیکٹ پر بھی دستخط کیے ہیں۔
سری لنکا کو قرضوں کی وجہ سے سنگین مسائل کا سامنا ہے اور وہ واجبات ، ایندھن، کھاد اور دودھ کی قلت کے ساتھ بدترین معاشی بحران کا سامنا کررہا ہے۔ یہاں روزانہ گھنٹوں بجلی بند رتی ہے۔
قرضوں کا بحران جزوی طور پر بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں سے پیدا ہوا جن کی مالی اعانت چینی قرضوں سے کی گئی تھی لیکن ان منصوبوں سے آمدن نہیں ہورہی تھی۔ سری لنکا کے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر کم ہورہے ہیں جبکہ اسے اس سال غیر ملکی قرضوں کی مد میں سات ارب ڈالر کی ادائیگی کرنا ہے۔
سری لنکا نے اس صورتحال میں مدد کے لیے چین اور ہندوستان دونوں سے رابطہ کیا۔ بھارت نے ضروری خریداری کے لیے ایک ارب ڈالر اور ایندھن کی خریداری کے لیے پانچ سو ملین ڈالر کا قرضہ فراہم کیا ، جبکہ چین ڈھائی ارب ڈالر کے اقتصادی امداد کی درخواست پر ابھی غور کررہا ہے لیکن اربوں ڈالرکے پرانے قرضوں کی واپسی کی مدت میں توسیع میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کررہا ہے۔
چین اور اس کے کاروباری اداروں نے کولمبو کی بندرگاہ کے قریب سمندر سے حاصل کردہ زمین پر ایک بندرگاہ، ہوائی اڈہ، سڑکوں اور ایک بندرگاہی شہر کی تعمیر پر بہت زیادہ سرمایہ کاری کی ہے، جسے سری لنکا حکومت ایک مالیاتی شہر بنانا چاہتی تھی۔
سری لنکا کی حکومت نے پہلے چین کو کولمبو پورٹ سٹی پر ملکیت کے مکمل حقوق دینے کا منصوبہ ختم کردیا اور اس کے بجائے اسے ننانوے سال کی لیز پر باسٹھ ہیکڑ زمین فراہم کردی تھی۔
(اس خبر میں درج مواد ایسوسی ایٹڈ پریس سے لیا گیا ہے)