رسائی کے لنکس

انسدادِ دہشت گردی: نئی دہلی کی ’نو منی فار ٹیرر‘ کا مستقل دفتر بھارت میں بنانے کی پیشکش


Dr. S. Jaishankar
Dr. S. Jaishankar

دہشت گردی کی مالی معاونت کے انسداد کے لیے نئی دہلی میں منعقد ہونے والی ’نو منی فار ٹیرارزم‘ (این ایم ایف ٹی) کے نام سے دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس ہفتے کو ختم ہوئی، جس میں 93 ممالک کے مندوبین اور کثیر قومی اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی، جنہوں نے دہشت گردی کے چیلنجز سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کو مضبوط کرنے کے اپنے عہد کا اعادہ کیا۔

اس دو روزہ کانفرنس کو 2020 میں ہی نئی دہلی میں منعقد ہونا تھا مگر کرونا کی عالمی وبا کی وجہ سے اس کا انعقاد نہیں ہو سکا جب کہ کانفرنس میں پاکستان اور افغانستان شریک نہیں تھے جب کہ چین نے شرکت سے انکار کر دیا تھا۔

اس سے قبل یہ کانفرنس 2018 میں فرانس کے شہر پیرس میں اور 2019 میں آسٹریلیا کے شہر میلبرن میں ہوئی تھی۔

بھارت کی وزارِت داخلہ کے ایک بیان کے مطابق یہ کانفرنس انہی کانفرنسز کے خطوط پر منعقد ہوئی، جس میں دہشت گردی کے عالمی رجحان اور اس کی فنڈنگ کی روک تھام پر تبادلۂ خیال کیا گیا۔

کانفرنس کے دوران سرکاری و غیر سرکاری ذرائع سے دہشت گردی کی مالی معاونت اور اس کے لیے نئی اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کے استعمال پر بھی گفتگو کی گئی۔

کانفرنس کے بعد جاری کیے جانے والے بیان میں ہر سال اس کے انعقاد اور اطلاعات کے تبادلے پر زور دیا گیا۔

بیان میں دہشت گردی کے خطرے اور اس کی معاونت سے نمٹنے کے بارے میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور اس کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف پابندیوں کے نفاد کی اہمیت کی نشاندہی کی گئی۔

بھارت کے وزیرِ اعظم نریند رمودی نے جمعے کو کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے ان ممالک کو سزا دینے پر زور دیا جو ان کے بقول دہشت گردی کی سیاسی، نظریاتی اور مالی معاونت کو اپنی خارجہ پالیسی کا حصہ بنائے ہوئے ہیں۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف ماحول سازی کی کوشش کر رہا ہے۔

بھارتی وزیراعظم کے بقول عالمی برادری کی جانب سے دہشت گردی کے خطرے کا احساس کرنے کے بہت پہلے سے ہی بھارت اس سے متاثر ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ عشروں کے دوران دہشت گردی نے مختلف ناموں اور شکلوں سے بھارت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی ہے۔

ان کے مطابق منظم جرائم کو دہشت گردی سے الگ کرکے نہیں دیکھا جانا چاہیے چوں کہ دہشت گردی کی مالی معاونت کا ایک ذریعہ منظم جرائم بھی ہیں لہٰذا اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ان کے بقول منظم جرائم کرنے والے گروہوں کا گہرا تعلق دہشت گرد گروہوں سے ہے۔

انہوں نے تمام مندوبین سے اپیل کی کہ وہ انسدادِ دہشت گردی کے سلسلے میں بھارت کے ساتھ مشاورت کریں۔ جس کی عوام بہادری کے ساتھ اس کا مقابلہ کر رہے ہیں۔

ان کے خیال میں ایک شخص پر حملہ کئی افراد پر حملہ ہے۔ ایک جان کا ضائع ہونا کئی جانوں کے ضائع ہونے جیسا ہے۔ لہٰذا ہمیں اس وقت تک خاموش نہیں بیٹھنا چاہیے جب تک کہ دہشت گردی کو جڑ سے ختم نہ کر دیا جائے۔

بھارتی وزیرِ داخلہ امت شاہ نے این ایف ایم ٹی کے سربراہ کی حیثیت سے دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے کے لیے بھارت میں ایک مستقل سیکریٹریٹ کے قیام کی تجویز پیش کی۔

انہوں نے بھارت کے اس مؤقف کا اعادہ کیا کہ تمام ممالک کو دہشت گردی اور اس کی معاونت کی ایک تعریف پر متفق ہونا چاہیے اور اسے سیاسی معاملہ نہیں بنانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ تبادلۂ خیال کے دوران بھارت نے این ایم ایف ٹی کو مستقل کیے جانے کی ضرورت محسوس کی تاکہ دہشت گردی کی مالی معاونت کے انسداد پر عالمی توجہ مرکوز رکھی جائے۔

ان کے بقول وقت آگیا ہے کہ اس کا ایک مستقل سیکریٹریٹ قائم کیا جائے۔

بین الاقوامی امور کے ایک تجزیہ کار پشپ رنجن کے مطابق بھارت کی جانب سے مستقل سیکریٹریٹ کے قیام کی تجویز بہت مناسب ہے کیوں کہ ان کے بقول بھارت ایک عرصے سے دہشت گردی کا مقابلہ کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف جہاں پابندیاں عائد کرکے دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے کے سلسلے میں مربوط انداز میں کام کر رہا ہے۔ وہیں اگر بھارت میں سیکریٹریٹ کا قیام عمل میں آتا ہے اور اس بارے میں اس کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جاتی ہے تو دہشت گردی کی مالی معاونت کو روکنے میں مدد مل سکے گی۔

ان کے مطابق بھارت نے ممبئی حملوں جیسا دہشت گردی کا خوفناک چہرہ دیکھا ہے۔ اس کے علاوہ اس نے بقول ان کے خالصتانی دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے جب کہ شمال مشرقی ریاستوں میں شورش سے بھی نمٹنے کی کوشش کی ہے۔

ان کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) ٹیرر فنڈنگ اور منی لانڈرنگ پر نظر رکھنے والا ایک الگ ادارہ ہے۔ این ایم ایف ٹی بھی اسی قسم کا ایک اقدام ہے۔

لیکن میڈیا رپورٹس کے مطابق امت شاہ کی یہ تجویز مندوبین کے لیے باعث حیرت تھی کیوں کہ یہ نکتہ کانفرنس کے ایجنڈے میں شامل نہیں تھا۔ بعض مندوبین نے کہا کہ اس بارے میں مزید دستاویزی کام کرنے کی ضرورت ہے۔

اس سے قبل امت شاہ نے جمعے کو اپنے خطاب میں کہا کہ دہشت گردی کو کسی مذہب، قومیت یا گروپ سے نہیں جوڑا جانا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ دہشت گرد تشدد کرنے، نوجوانوں کو انتہا پسندی کی طرف دھکیلنے اور مالیاتی وسائل کے لیے مسلسل نئے نئے طریقے ڈھونڈ رہے ہیں۔ وہ سائبر جرائم کے آلات کا استعمال کرکے اور اپنی شناخت پوشیدہ رکھ کر دہشت گردی کر رہے ہیں۔

کانفرنس میں اس بات پر بھی تبادلۂ خیال ہوا کہ دہشت گرد گروپوں کی جانب سے ٹیکنالوجی کی ترقی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس کی مالی معاونت کے سلسلے میں بھی ٹیکنالوجی کا استعمال ہو رہا ہے۔ اس رجحان کو روکنے کی ضرورت ہے۔

کانفرنس کے بعد جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ بھارت جلد ہی تمام شرکا کو ڈسکشن پیپر روانہ کرے گا تاکہ ان کا مؤقف معلوم کیا جا سکے۔

بیان میں جرمنی کی جانب سے 2024 یا 2025 میں کانفرنس کی میزبانی کی پیشکش کا خیرمقدم کیا گیا۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ 2023 کی مجوزہ کانفرنس کی تفصیلات کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG