|
بھارت کے مسالوں کی برآمدات کو ریگولیٹ کرنے والے ادارے 'اسپائسز بورڈ آف انڈیا' نے ملک کی دو کمپنیوں 'ایم ڈی ایچ' اور 'ایوریسٹ' سے مسالوں کی کوالٹی سے متعلق تفصیلات طلب کر لی ہیں۔
یہ تفصیلات ہانگ کانگ اور سنگاپور کی جانب سے ان کمپنیوں کی بعض مصنوعات کی فروخت روکنے کے بعد طلب کی گئی ہیں۔
خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق ان مصنوعات کے بارے میں کہا گیا تھا کہ ان میں مبینہ طور پر کینسر کا باعث بننے والے کیڑے مارنے والے کیمیائی مادے (پیسٹی سائڈ) کی زیادہ مقدار موجود تھی۔
ہانگ کانگ اور سنگاپور کے حکام کا کہنا ہے کہ مسالوں کی ان مصنوعات میں 'ایتھلین آکسائڈ' زائد مقدار میں موجود ہے جو انسانی استعمال کے لیے موزوں نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایتھلین آکسائڈ کے زیادہ مدت تک استعمال سے کینسر کا خطرہ ہوتا ہے۔
واضخ رہے کہ ان کمپنیوں کی مصنوعات بھارت میں مشہور ہیں اور انھیں یورپ، ایشیا اور شمالی امریکہ کے ممالک کو بھی برآمد کیا جاتا ہے۔
ہانگ کانگ نے رواں ماہ ایم ڈی ایچ کے تین مسالوں ’مدراس کری مسالہ‘، ’کری مسالہ‘ اور ’سامبر مسالہ‘ جب کہ ایوریسٹ کے ’فش کری مسالہ‘ کی فروخت معطل کر دی تھی۔
سنگاپور نے بھی ایوریسٹ کا مسالہ مکس مارکیٹ سے اٹھوانے کا حکم اور اس کا استعمال نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔
اس فیصلے کے بعد پیر کو بھارت کے فوڈ حکام نے ایم ڈی ایچ اور ایوریسٹ کے مسالوں کی کوالٹی چیک کرنے کا حکم دیا ہے۔
رائٹرز کے مطابق منگل کو اسپائسز بورڈ آف انڈیا کے ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ان کمپنیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ یہ وضاحت دیں کہ ان کی مصنوعات کی جانچ کیسے کی گئی اور آیا تمام ضابطے پورے کیے گئے یا نہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں متعلقہ تفصیلات حاصل کرنے کی ضرورت ہے کہ یہ کیسے ہوا۔ ہمیں یہ جانچنے کی ضرورت ہے کہ آیا درآمد کنندہ ممالک کی طرف سے مطلوبہ شرائط کو پورا کیا گیا اور آیا ہمارے قواعد و ضوابط پورے کیے گئے؟
اس معاملے پر ایم ڈی ایچ کے نائب صدر راجندر کمار نے تبصرے سے انکار کیا ہے جب کہ ایوریسٹ نے اسپائسز بورڈ کے فیصلے پر سوالات کا جواب نہیں دیا ہے۔
ایم ڈی ایچ اور ایوریسٹ بھارت کی مسالہ مارکیٹ کے بڑے پلیئرز میں سے ایک ہیں۔
اسپائسز بورڈ کا کہنا ہے کہ بھارت نے سال 23-2022 کے دوران چار ارب ڈالر کی مصنوعات برآمد کیں۔
ایوریسٹ کی جانب سے بالی وڈ اسٹارز امیتابھ بچن اور شاہ رخ خان کو اپنا برینڈ ایمبیسڈر تک بنایا گیا ہے۔
ایم ڈی ایچ کا آغاز 1930 کی دہائی میں ہوا تھا اور اس کے بانی دھرم پال گلاٹی کو بھارت کا "مسالہ کنگ" بھی کہا جاتا ہے۔
منگل کو ایوریسٹ نے ایک بیان میں کہا کہ اس کے مسالے استعمال کے لیے محفوظ ہیں اور اس کی مصنوعات ضروری جانچ پرکھ اور اسپائس بورڈ آف انڈیا کی لیبارٹریز سے منظوری ملنے کے بعد برآمد کی جاتی ہیں۔
ایوریسٹ کے ڈائریکٹر راجیو شاہ نے ایک بیان میں کہا کہ سنگاپور نے ایوریسٹ کی 60 میں سے صرف ایک پروڈکٹ کو چانچ کے لیے روکا ہے۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔
فورم