بھارت کی پولیس نے بتایا ہے کہ ایک مندر میں زہریلا کھانا کھانے سے کم از کم 15 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب بھارت کی جنوبی ریاست کرناٹک کے ایک مندر میں عقیدت مندوں نے وہاں چاول اور ٹماٹر کھائے ،جس کے بعد 100 سے زیادہ افراد کو اسپتال میں جانا پڑا۔
خبررساں ادارے روئیٹرز نے بتایا کہ ان ہلاکتوں کی وجہ ایک کیٹرے مار دوا بنی۔ اقوام متحدہ کا ایک ادارہ ایک عشرے سے اس کیٹرے مار دوا پر پابندی لگانے کا مطالبہ کر رہا ہے۔
پولیس کے ایک سینیر عہدے دار کا کہنا ہے کہ لیبارٹری ٹیسٹ سے خوراک اور مریضوں کی قے میں ایک کرم کش دوا ’ مونوکروٹوفاس‘ کی موجودگی کا پتا چلا۔ یہ دوا اعصابی نظام کو مفلوج کر دیتی ہے۔
شام راج نگر ضلع کے پولیس سربراہ دھرمندرکمار مینا نے میڈیا کو بتایا کہ ہم یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ خوراک میں کیڑے مار دوا کیسے شامل ہوئی۔ یہ امکان بھی موجود ہے کہ کسی نے جان بوجھ کر دوا کھانے میں ملا دی ہو۔ ہم نے کچھ لوگوں کی نشاندہی کی ہے اور مزید تفتیش کر رہے ہیں۔
تاہم پولیس کے ضلعی سربراہ نے یہ نہیں بتایا کہ اس سلسلے میں کتنی گرفتاریاں کی گئیں ہیں۔
اس کیٹرے مار دوا کے خوراک میں شامل ہونے سے 2013 میں مشرقی ریاست بہار میں اسکول کے 23 بچے ہلاک ہو گئے تھے۔ زہر خوردنی کی وجہ یہ بنی کہ مونوکروٹوفاس کے ایک خالی ڈبے کو کھانے کا تیل رکھنے کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ مونوکروٹوفاس کی محض 120 ملی گرام مقدار ہلاکت کا سبب بن سکتی ہے۔
مونوکروٹوفاس ایک انتہائی سستی کیڑے مار دوا ہے اور محض 50 روپے فی کلو دستیاب ہے جب کہ اس کی متبادل کیٹرے مار دوا کی قیمت 20 ہزار روپے فی کلو ہے۔ اس لیے کسان مونوکروٹوفاس کو ترجیح دیتے ہیں۔