رسائی کے لنکس

بیرونی ممالک میں سرمایہ کاری، بھارتی سرمایہ کاروں کی ترجیح


بیرونی ممالک میں سرمایہ کاری، بھارتی سرمایہ کاروں کی ترجیح
بیرونی ممالک میں سرمایہ کاری، بھارتی سرمایہ کاروں کی ترجیح

ارجن پرمل ایک ارب پتی بھارتی ہیں مگر انہیں یہ پریشانی ہے کہ وہ دنیا کی تیزی سے ابھرتی ہوئی معیشت میں اپنا سرمایہ کس شعبے میں لگائیں۔ ان کا کہناہے کہ مسئلہ یہ نہیں ہے کہ بھارت میں سرمایہ کاری کے مواقع نہیں ہیں بلکہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ نظام شفاف نہیں ہے۔یہاں کرپشن ہے، سرخ فیتہ ہے، حکومت کی پالیسیاں مبہم ہیں اور کچھ خبر نہیں کہ وہ کب تبدیل ہوجائیں۔

ان کا کہناہے کہ بھارت میں جن کے پاس سرمایہ ہے ، وہ یہ سوچتے ہیں کہ اس ملک سے باہر جاکر کاروبار کرنا چاہیے۔

ارجن ادویات کے کاروبار سے وابستہ ہیں اور گذشتہ سال مئی میں انہوں نے ادویات کی ایک بڑی امریکی کمپنی ایبٹ لیبارٹریز کے ساتھ تین ارب 80 کروڑ ڈالر کا کاروبار کیا تھا۔ ان کا کہناہے کہ وہ اپنے سرمائے کو کیمیکل پلانٹس کی توسیع کے لیے استعمال کرنا چاہتے ہیں لیکن انہیں بتایا گیا ہے کہ اس کام میں پانچ سال لگیں گے ، جب کہ یہی منصوبہ چین میں صرف دو سال میں مکمل ہوسکتا ہے۔

یہ شکایت صرف ارجن کو نہیں ہے بلکہ بھارت کے اکثر سرمایہ داروں کو رشوت ستانی، کرپشن ، بیوروکریسی ، کاروبارکے لیے وسائل کے حصول اور اس سلسلے میں تنازعوں کے تصفیوں پرطویل عدالتی کارروائیوں جسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہاہے۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ بھارتی سرمایہ کار بیرونی ملکوں میں سرمایہ کاری کو ترجیح دے رہے ہیں۔

2008ء میں بھارت میں 33 ارب ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی تھی ، جب کہ اس سال بھارتی سرمایہ کاروں نے اس رقم کا تقریباً نصف بیرونی ملکوں کے کاروباروں میں لگایا تھا۔ جب کہ 2010ء میں صورت حال الٹ تھی۔ بھارتی صنعت کاروں نے بیرونی ملک 40 ارب ڈالر کی سرمایہ کی جب کہ بھارت میں غیرملکی سرمایہ کاری اس کے نصف سے بھی کم رہی۔ رپورٹوں کے مطابق 2011ء میں بھی یہ رجحان جاری رہا۔

گذشتہ کچھ عرصے کے دوران اعلیٰ سطح پر کرپشن اور رشوت خوری کے واقعات ، جن میں دولت مشترکہ کھیلوں کا انعقاد اور موبائل فونز کے لائسنسوں کی نیلامی جیسے معاملات شامل ہیں، مقامی سرمایہ کاروں کی حوصلہ شکنی کا موجب بن رہے ہیں۔

ارجن کا کہناہے کہ اپنے ملک میں نئی صنعتیں لگانے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کے باعث وہ امریکہ میں بائیوٹیکنالوجی کے شعبے میں سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ وہ شمالی امریکہ اور یورپ میں بھی مختلف منصوبوں میں سرمایہ کاری کا ارادہ رکھتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG