امریکہ اور بھارت نے فوجی انتظام سے متعلق ایک کلیدی سمجھوتے پر دستخط کیے ہیں جس سے امریکی اور بھارتی افواج مرمت اور رسد لادنے کی غرض سے ایک دوسرے کے فوجی اڈے استعمال کر سکیں گے۔
ایک امریکی دفاعی عہدے دار نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’لاجسٹکس ایکس چینج‘ سے متعلق یاداشت پر مشتمل اس سمجھوتے پر اس سے قبل پیر ہی کے روز امریکی وزیر دفاع ایش کارٹر اور بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے باضابطہ دستخط کیے۔
دونوں ملک کے وزائے دفاع نے ’’اصولی طور پر‘‘ اس یاداشت نامے پر اپریل میں اتفاق کیا تھا، جب پچھلی بار اُن کی بھارت میں ملاقات ہوئی تھی۔
کارٹر نے پینٹاگان میں پاریکر کو خوش آمدید کہا جہاں اُنھوں نے حالیہ دِنوں بھارت کو امریکہ کا ایک اہم دفاعی پارٹنر قرار دینے کے اعلان پر بات کی۔ اس کا اعلان جون میں دورہٴ امریکہ کے دوران بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے کیا تھا۔
یہ ملاقات ایسے وقت ہوئی جب امریکہ اور بھارت کی افواج کے درمیان بھارت میں کلیدی سالانہ مشقیں بھی ہونے والی ہیں۔
مشترکہ مشقیں جنھیں ’یدھ ابھیاس‘ کا نام دیا گیا ہے، اگلے ماہ شمالی بھارت کے پہاڑی علاقوں میں ہونے والی ہیں۔ یہ بات امریکی بحرالکاہل کے ساحل پر تعینات فوج کی پہلی کور کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل اسٹیفن لانزا نے ’وائس آف امریکہ‘ سے بات چیت کے دوران بتائی ہے۔
مشترکہ فوجی اڈے لوئی مکورڈ سے ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے، لانزا نے کہا کہ دونوں فوجوں کا کئی امور پر دھیان مرکوز رہے گا، جن میں امن کار کارروائیوں سے لے کر ہتھیاروں کے مشترکہ استعال کا معاملہ شامل ہے۔
لانزا نے بتایا کہ دونوں فوجیں ’’نہ صرف مشترکہ تربیت لے رہی ہیں۔۔۔ بلکہ ہم بھارتی فوج کے ساتھ مربوط انداز سے کام کر رہے ہیں اور فوج کی پلاٹون سطح تک مل کر کام ہو رہا ہے‘‘۔
وزیر دفاع کارٹر اور پاریکر کی پچھلی ملاقات اپریل میں بھارت میں ہوئی تھی۔ نئی دہلی کے مذاکرات سے پہلے، پاریکر نے کارٹر کو اپنے آبائی صوبے گوا کے دورے کی تفصیل بتائی تھی۔