امریکہ اور بھارت نے فوجیوں کو کیمیائی اور حیاتیاتی جنگ میں محفوظ رہنے کے ساز و سامان سے متعلق ایک معاہدہ طے کیا ہے۔
امریکہ کے وزیردفاع ایشٹن کارٹر بھارت کے تین روزہ دورے پر ہیں جہاں اپنے بھارتی ہم منصب منوہر پاریکر سے ملاقات میں ایک نئی دفاعی حکمت عملی سے متعلق دونوں ملکوں کے مابین معاہدے پر دستخط ہوئے۔
کارٹر نے اس سے قبل وزیراعظم نریندر مودی اور وزیرخارجہ سشما سوراج سے ملاقاتیں کیں۔
امریکہ بھارتی فوج کو اسلحہ فراہم کرنے والے بڑے ملکوں میں سے ایک ہے اور حالیہ برسوں میں یہ بات روس کے لیے پریشانی کی باعث بنی ہے۔ اب وزیراعظم نریندر مودی نے "میک ان انڈیا" پروگرام کے تحت مشترکہ طور پر عسکری ٹیکنالوجی تیار کرنے کی پیشکش کر رکھی ہے۔
کارٹر نے صحافیوں کو بتایا کہ منظور کیے گئے دو منصوبوں درمیانے درجے کے ہیں جب کہ بھارت اور امریکہ اعلیٰ ٹیکنالوجی کے شعبے میں بھی شراکت داری کر رہے ہیں۔
"ہمارے مقاصد بڑے ہیں، جیٹ انجن اور طیارہ بردار ٹیکنالوجی بڑے منصوبے ہیں جن پر ہم سخت محنت کر رہے ہیں۔"
دونوں ملکوں کے وزراء دفاع کی ملاقات کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق کارٹر نے ایک نئے دس سالہ دفاعی تعاون کے معاہدے پر بھی دستخط کیے اور سمندری تحفظ میں تعاون کو بڑھانے کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا۔
امریکی دفاعی حکام کے مطابق فوجیوں کے لیے حفاظتی لباس اور میدان جنگ میں جدید ترین پاور سورس کی تیاری کے منصوبوں کے لیے دونوں ملک دس، دس لاکھ امریکی ڈالر مہیا کریں گے۔
ایک عہدیدار نے بتایا کہ "ہم نے (معاہدوں کے) مسودوں پر مشاورت کی ہے اور اس پر اتفاق کیا ہے اور دستخط کے بعد یہ رواں ماہ کے اواخر سے نافذ العمل ہو جائیں گے۔"
بھارت اپنے زیر استعمال پرانے برطانوی جنگی بحری جہاز کی جگہ طیارہ بردار امریکی بحری جہاز کی ٹیکنالوجی پر بھی نظر رکھے ہوئے اور ایسا ہی بحری جہاز تیار کرنے کے لیے کوشاں ہے۔
حکام کے بقول دونوں ملکوں نے تعاون کو مزید فروغ دینے کے لیے ایک ورکنگ گروپ بھی تشکیل دیا ہے جس کے ارکان رواں ماہ امریکہ میں ملاقات کریں گے۔
کارٹر امریکہ، بھارت دفاعی ٹیکنالوجی اور تجارت کے حامی رہے ہیں اور وہ ہیں بھارت کی امریکہ کا ایک مضبوط دفاعی شراکت دار ہونے کی یہ کہہ کر وکالت کرتے آئے ہیں دونوں ملکوں کے درمیان فوجی تعاون خاص طور پر دفاعی ٹیکنالوجی میں قابل ذکر جہت موجود ہے۔
فروری میں وزارت دفاع کا قلمدان سنبھالنے کے بعد ایشٹن کارٹر کا بھارت کا یہ پہلا دورہ ہے۔