تھائی لینڈ کے محکمۂ صحت کے حکام کا پیر کے روز کہنا تھا کہ پاکستان سے آنے والی ایک تھائی خاتون اور اس کے چار سالہ بچے میں کرونا کے انڈین ویریئنٹ یعنی بھارت میں پائی جانے والی کرونا وائرس کی قسم کی تصدیق ہوئی ہے۔
تھائی لینڈ میں یہ ایسا پہلا کیس ہے جس میں بھارتی قسم والے وائرس کی تصدیق ہوئی ہے۔ دونوں ماں بیٹا اس وقت قرنطینہ میں ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق، تھائی لینڈ نے یکم مئی سے بھارت سے آنے والے مسافروں کے ملک میں داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ تاہم، اس پابندی سے تھائی باشندوں کو استثنیٰ حاصل تھا۔ ایسا اقدام اس وقت اٹھانا پڑا، جب رواں برس اپریل کے اوائل میں کرونا وائرس سے پھیلنے والی عالمی وبا نے وسیع پیمانے پر جنوبی ایشیائی ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
تھائی لینڈ کی وزارتِ خارجہ کی ترجمان، تانی سنگرات کا کہنا تھا کہ وائرس کی بھارتی قسم کو یہاں پھیلنے سے روکنے کیلئے پیر کے روز ہی تھائی لینڈ نے پاکستان، بنگلہ دیش اور نیپال سے آنے والے مسافروں پر بھی ملک میں داخلے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
اس وائرس کی تصدیق ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب تھائی لینڈ کو اس سال اپریل میں شروع ہونے والی کرونا وائرس کی ایک نئی لہر کا سامنا ہے۔
اس لہر کا آغاز، بینکاک کے ایک مہنگے علاقے سے ہوا، جس کے بعد یہ بنکاک کی متعدد بستیوں میں پھیل گیا۔ حالیہ مریضوں میں زیادہ تر برٹش ویرئینٹ یعنی برطانیہ میں پائی جانے والی کرونا وائرس کی قسم کی تصدیق ہوئی ہے۔ یہ قسم گزشتہ سال دریافت ہونے والی اصل قسم سے زیادہ تیزی سے پھیلتی ہے
تھائی لینڈ نے پیر کے روز اعلان کیا کہ ملک میں کرونا وائرس کی لپیٹ میں آنے والے 1,630 نئے کیس سامنے آئے ہیں، جس سے کُل تعداد 85,005 ہو گئی ہے، جبکہ ہلاک ہونے والوں کی کل تعداد 421 ہے جن میں 22 نئی اموات ہیں۔
تھائی لینڈ کی حکومت کے سینٹر فار کووڈ نائنٹین ایڈمنسٹریشن کے نائب ترجمان اپی سامائی سری رانگسن کا ایک الگ بیان میں کہنا تھا کہ تھائی حکام کو ملک میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے والے افراد کے بارے میں گہری تشویش ہے، جن میں سے زیادہ تر ہمسایہ ملک کمبوڈیا اور میانمار سے تعلق رکھتے ہیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ وائرس کی بھارتی قسم، ایک 42 سالہ حاملہ عورت میں پائی گئی، جو 24 اپریل کو اپنے تین بیٹوں کے ساتھ تھائی لینڈ پہنچی تھی۔ اس کے دو بڑے بیٹوں کو الگ کمرے میں رکھا گیا ہے، کیونکہ ان میں وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی۔
بھارت سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق، اس وقت 22.6 ملین افراد اس مرض کا شکار ہو چکے ہیں، اور 246,000 افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ تاہم، خیال کیا جاتا ہے یہ دونوں اعداد اصل تعداد سے کہیں کم ہیں۔ بھارت امریکہ کے بعد دوسرا ملک ہے جہاں یہ وبا اتنے وسیع پیمانے پر پھیلی ہے۔