نئی دہلی میں ایک 23 سالہ میڈیکل اسٹوڈنٹ کی پرتشدد ریپ کے واقعہ کے بعد بھارتی عہدے داروں نے خواتین کے تحفظ کے لیے زیادہ مؤثر اقدامات کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
پولیس نے اتوار کی رات پیش آنے والے اس واقعہ سے تعلق کے سلسلے میں ابھی تک پانچ افراد کو گرفتار کیا ہے اور ان کاکہناہے کہ اس جرم کے چھٹے ملزم کی تلاش جاری ہے۔
پولیس کا کہناہے کہ ریپ اور قتل کی کوشش کرنے والے مجرموں کو عمر قید کی سزا دلوانے کی کوشش کی جائے گی۔
اتوار کی رات یہ افسوس ناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب نئی دہلی میں ایک چارٹرڈ بس میں سوار کچھ افراد نے میڈیکل کالج کی ایک 23 سالہ طالبہ اور اس کے مرد ساتھی کو بس میں لفٹ دی۔
عہدے داروں کا کہناہے کہ انہوں نے لوہے کی سلاخ سے دونوں کو مارا پیٹا اور لڑکی کو اجتعماعی ریپ کے بعد تقریباً برہنہ حالت میں اسے چلتی بس سے نیچے پھینک دیا۔
چھ روز گذرجانے کے باوجود لڑکی ابھی تک اسپتال میں زیر علاج ہے اور اسے شدید اندورنی چوٹیں آئی ہیں۔
بھارتی سیکرٹری داخلہ اے کے سنگھ نے جمعے کے روز تشدد کے ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے متعدد اقدامات کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ بس ڈرائیوروں کے لائسنسوں کی باریک بینی سے چھان بین کی جائے گی اور ایسی گاڑیوں پر پابندی ہوگی جن کے شیشے رنگین ہوں گے یا انہیں کسی چیز سے ڈھانپا گیا ہوگا۔ علاوہ ازیں سادہ لباس میں ملبوس پولیس اہل کار بسوں میں تعینات کیے جائیں گے۔
حکام نے کہا ہے کہ نشے کی حالت میں ڈرائیونگ اور نئی دہلی میں آوارہ گردی کرنے والے نشیئوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
ایک اور خبر کے مطابق جمعے کے روز سینکڑوں افراد نے قصر صدارت کے باہر مظاہرہ کیا۔ انہوں نے اس واقعہ کے مجرموں کو عبرت ناک سزا دینے اور خواتین کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔
اس سال نئی دہلی میں خواتین کے ریپ کے چھ سو سے زیادہ واقعات پیش آچکے ہیں ، جو ملک بھر ایسے واقعات کی سب سے بڑی شرح ہے۔
جمعرات کو ایک بھارتی تھینک ٹینک نے ایک رپورٹ جاری کی ، جس میں بتایا گیا ہے کہ 27 سیاست دانوں پر خواتین کے ریپ کے الزامات ہیں۔ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے اپنی رپورٹ میں یہ نہیں بتایا کہ ان میں سے کتنے سیاست دانوں پر جرم ثابت ہوا ۔
پولیس نے اتوار کی رات پیش آنے والے اس واقعہ سے تعلق کے سلسلے میں ابھی تک پانچ افراد کو گرفتار کیا ہے اور ان کاکہناہے کہ اس جرم کے چھٹے ملزم کی تلاش جاری ہے۔
پولیس کا کہناہے کہ ریپ اور قتل کی کوشش کرنے والے مجرموں کو عمر قید کی سزا دلوانے کی کوشش کی جائے گی۔
اتوار کی رات یہ افسوس ناک واقعہ اس وقت پیش آیا جب نئی دہلی میں ایک چارٹرڈ بس میں سوار کچھ افراد نے میڈیکل کالج کی ایک 23 سالہ طالبہ اور اس کے مرد ساتھی کو بس میں لفٹ دی۔
عہدے داروں کا کہناہے کہ انہوں نے لوہے کی سلاخ سے دونوں کو مارا پیٹا اور لڑکی کو اجتعماعی ریپ کے بعد تقریباً برہنہ حالت میں اسے چلتی بس سے نیچے پھینک دیا۔
چھ روز گذرجانے کے باوجود لڑکی ابھی تک اسپتال میں زیر علاج ہے اور اسے شدید اندورنی چوٹیں آئی ہیں۔
بھارتی سیکرٹری داخلہ اے کے سنگھ نے جمعے کے روز تشدد کے ایسے واقعات کی روک تھام کے لیے متعدد اقدامات کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ بس ڈرائیوروں کے لائسنسوں کی باریک بینی سے چھان بین کی جائے گی اور ایسی گاڑیوں پر پابندی ہوگی جن کے شیشے رنگین ہوں گے یا انہیں کسی چیز سے ڈھانپا گیا ہوگا۔ علاوہ ازیں سادہ لباس میں ملبوس پولیس اہل کار بسوں میں تعینات کیے جائیں گے۔
حکام نے کہا ہے کہ نشے کی حالت میں ڈرائیونگ اور نئی دہلی میں آوارہ گردی کرنے والے نشیئوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
ایک اور خبر کے مطابق جمعے کے روز سینکڑوں افراد نے قصر صدارت کے باہر مظاہرہ کیا۔ انہوں نے اس واقعہ کے مجرموں کو عبرت ناک سزا دینے اور خواتین کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔
اس سال نئی دہلی میں خواتین کے ریپ کے چھ سو سے زیادہ واقعات پیش آچکے ہیں ، جو ملک بھر ایسے واقعات کی سب سے بڑی شرح ہے۔
جمعرات کو ایک بھارتی تھینک ٹینک نے ایک رپورٹ جاری کی ، جس میں بتایا گیا ہے کہ 27 سیاست دانوں پر خواتین کے ریپ کے الزامات ہیں۔ ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز نے اپنی رپورٹ میں یہ نہیں بتایا کہ ان میں سے کتنے سیاست دانوں پر جرم ثابت ہوا ۔