رسائی کے لنکس

سوشل میڈیا سے دور رہیں، بھارتی آرمی کی افسروں کو ہدایت


فائل فوٹو
فائل فوٹو

انڈین آرمی نے اپنے تمام افسران کو یہ ہدایت کی ہے کہ وہ کسی بھی ایسے سوشل میڈیا گروپ میں شامل نہ ہوں جس میں سویلین بھی سرگرم ہوں۔ وہ خود کو سابق فوجیوں کے سوشل میڈیا گروپس سے بھی الگ رکھیں۔ بتایا جاتا ہے کہ ایسی ہدایت سیکورٹی کے نقطہ نظر سے دی گئی ہیں۔

ایک میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ جاری کی گئی اس ہدایت میں تمام افسروں سے کہا گیا ہے کہ وہ واٹس ایپ اور ایسے دیگر سوشل میڈیا گروپوں سے خود کو الگ کر لیں جو صرف حاضر سروس فوجیوں کے لیے مخصوص نہ ہوں، جن پر دوسرے لوگ بھی سرگرم ہوں اور جن کی شناخت کی تصدیق نہ کی جا سکتی ہو۔

روزنامہ انڈین ایکسپریس کے مطابق اس نئی پالیسی کے تحت متعلقہ خاندان پر بھی یہ پابندی عائد کی گئی ہے کہ وہ افسران کی تعیناتی اور پوسٹنگ سے متعلق اطلاعات سوشل میڈیا پر پوسٹ نہ کریں۔ فوجی عہدے داروں کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنی پوسٹ کو عام پوچھ گچھ اور معاون سوالوں تک محدود رکھیں۔

لوکیشن سے متعلق سوالات کے لیے افسران کو فوجی ٹیلی خدمات استعمال کرنے کو کہا گیا ہے۔

ایک سینئر عہدے دار کے مطابق فوج کے ذریعے وقتاً فوقتاً جاری کی جانے والی ہدایات کے مطابق یہ ایک احتیاطی اقدام ہے۔ یہ نئے زمانے کی سیکورٹی کی ضرورت ہے اور اسے سینسر شپ کہنا درست نہیں ہو گا۔

ایک دفاعی تجزیہ کار پروین ساہنی نے وائس آف امریکہ سے بات چیت میں کہا کہ سوشل میڈیا ایک کھلا پلیٹ فارم ہے اور متعدد فوجیوں کے ہنی ٹریپ کے واقعات سامنے آ چکے ہیں۔ انہوں نے اسے سیکورٹی نقطہ نظر سے ایک ضروری قدم قرار دیا۔

ان کے مطابق لوگ سوشل میڈیا پر بہت بڑھا چڑھا کر لکھ بھی دیتے ہیں۔ اس لیے ان پلیٹ فارموں پر صرف ان عہدے داروں کو اظہار خیال کرنا چاہیے جو اس کے مجاز ہوں، دوسروں کو نہیں۔

بتایا جاتا ہے کہ ہنی ٹریپ کے واقعات میں کوئی خوبصورت خاتون پہلے کسی فوجی جوان کی پوسٹ کردہ تصویر کو لائیک اور اس کی تعریف کرتی ہے۔ اس کے بعد ٹینک، بندوق، ائیر کرافٹ اور جہاز وغیرہ کی تصاویر پوسٹ کرنے کی گزارش کی جاتی ہے اور پھر دیگر تفصیلات طلب کی جاتی ہیں۔

حالیہ برسوں میں فوجی راز سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے کی وجہ سے کئی جوان پکڑے گئے ہیں۔

اس سے قبل آرمی چیف جنرل بپن راوت نے کہا تھا کہ فوجی اہل کاروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ سوشل میڈیا پر فرینڈشپ ریکویسٹ قبول نہ کریں۔ یہ انھیں پھانسنے کی ایک ترکیب ہو سکتی ہے۔ ہم اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں اور سوشل میڈیا کی وجہ سے سیکورٹی سے سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG