رسائی کے لنکس

بھارت: پارلیمان سے زرعی بلوں کی منظوری کے خلاف احتجاج، بس اور ریل سروس متاثر


مظاہرین نے دہلی، امرتسر، میرٹھ جیسے بڑے شہروں سمیت کرناٹک، تمل ناڈو اور دیگر ریاستوں میں اہم شاہراہوں کو جام کر دیا۔ جب کہ پنجاب میں تین روزہ 'ریل روکو' مہم بھی چلائی جا رہی ہے۔
مظاہرین نے دہلی، امرتسر، میرٹھ جیسے بڑے شہروں سمیت کرناٹک، تمل ناڈو اور دیگر ریاستوں میں اہم شاہراہوں کو جام کر دیا۔ جب کہ پنجاب میں تین روزہ 'ریل روکو' مہم بھی چلائی جا رہی ہے۔

بھارت کی پارلیمنٹ سے منظور ہونے والے تین زرعی بلوں کے خلاف 300 کاشت کار تنظیموں اور 20 سے زائد حزبِ اختلاف کی جماعتوں نے جمعے کو ملک گیر احتجاج کیا ہے۔

احتجاج کے باعث ملک کے مختلف علاقوں کے درمیان ریل سروس کے ساتھ ساتھ دیگر زمینی رابطے منقطع ہو گئے۔

احتجاج کے دوران مظاہرین نے اہم شاہراہوں اور ریل کی پٹریوں پر قبضہ جما لیا اور متعدد ریاستوں کی سرحدیں سیل کر دیں۔

مظاہرین نے دہلی، امرتسر اور میرٹھ جیسے بڑے شہروں سمیت کرناٹک، تمل ناڈو اور دیگر ریاستوں میں اہم شاہراہوں کو جام کر دیا۔ جب کہ پنجاب میں تین روزہ 'ریل روکو' مہم بھی چلائی جا رہی ہے۔

موجودہ صورتِ حال کے پیشِ نظر دارالحکومت نئی دہلی میں پولیس کو ہائی الرٹ کر دیا گیا ہے اور اضافی پولیس فورس بھی تعینات کی گئی ہے۔

کاشت کاروں نے عندیہ دیا ہے کہ جب تک حکومت ان بلوں کو واپس نہیں لے لیتی، اس وقت تک احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا۔

حکومت پارلیمان سے منظور ہونے والے بلوں کو تاریخی قرار دے رہی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اس سے زراعت کے شعبے میں انقلابی تبدیلیاں آئیں گی۔

کسانوں اور حزبِ اختلاف کی جماعتوں کا الزام ہے کہ اس سے زرعی شعبے میں کارپوریٹ گھرانوں کا داخلہ شروع ہو جائے گا اور اس شعبے پر بھی نجی کمپنیوں کی اجارہ داری قائم ہو جائے گی۔

احتجاج کا سب سے زیادہ زور ریاست پنجاب اور ہریانہ میں دیکھنے میں آیا۔ جہاں بڑی تعداد میں کسان ٹریکٹروں کے ہمراہ احتجاج میں شریک ہوئے۔ کئی مقامات پر کسان رہنماؤں نے مظاہرین سے خطاب کیا۔

کسان تنظیموں کی جانب سے مظاہرین کے لیے کھانے پینے کا بھی انتظام کیا گیا اور جگہ جگہ لنگر لگائے گئے۔ ان میں پھل اور دیگر اشیا بھی تقسیم کی گئیں۔

پنجاب میں 'بھارتیہ کسان' یونین کے بینر تلے متعدد تنظیموں نے جمعرات سے ہی مکمل شٹ ڈاون کی کال دی تھی۔

پنجاب کے وزیر اعلیٰ امریندر سنگھ نے کہا ہے کہ ریاست کی کانگریس حکومت کسانوں کے احتجاج کی حمایت کرتی ہے۔ کسی کے خلاف ایف آئی آر درج نہیں کی جائے گی۔

ریاست اتر پردیش میں نوئیڈا اور دہلی کی سرحد پر بڑی تعداد میں کسان جمع ہوئے، جس کے پیش نظر اضافی پولیس فورس تعینات کی گئی۔ مظاہرین کے مطابق پولیس کو اس لیے تعینات کیا گیا ہے کہ انہیں دہلی میں داخل ہونے سے روکا جائے۔

انتظامیہ نے پولیس کو ہدایت کی ہے کہ کسانوں کے خلاف طاقت کا استعمال نہ کیا جائے۔ کیوں کہ اس کے نتیجے میں حکومت کے خلاف کسانوں کی ناراضی میں اضافہ ہو جائے گا۔

احتجاج کے باعث اتر پردیش میں لکھنو ایودھیا ہائی وے پر زبردست ٹریفک جام ہوا۔

ریاست بہار میں بھی راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کی سربراہی میں احتجاج کیا گیا اور کئی بڑی احتجاجی ریلیاں مقعد کی گئیں۔

آر جے ڈی کے رہنما تیجسوی یادو نے بھی ایک بڑی ریلی کی قیادت کی۔ انہوں نے مرکزی حکومت کے ساتھ ساتھ ریاستی حکومت پر بھی شدید تنقید کی۔

بھارت کے شمالی علاقوں کے ساتھ ساتھ جنوب میں بھی کسان سڑکوں پر احتجاج کے لیے نکلے۔ کرناٹک، تمل ناڈو، آندھرا پردیش اور مہاراشٹر سمیت دیگر ریاستوں میں بھی سڑکیں جام رہیں۔

تمل ناڈو کے علاقے تریچی میں کلکٹریٹ کے دفتر کے سامنے مظاہرین نے احتجاجی دھرنا دیا۔ مظاہرین نے احتجاج کے دوران ہاتھوں میں انسانی کھوپڑیاں اٹھائی ہوئی تھیں اور بعض نے گلے میں زنجیریں باندھ رکھی تھیں۔

کرناٹک میں متعدد مقامات پر مصروف سڑکوں کو احتجاج کے دوران بند کر دیا گیا۔ مہاراشٹر میں بھی بڑی تعداد میں کسان سڑکوں پر احتجاج کے لیے جمع ہوئے۔

ریلویز کی جانب سے ”ریل روکو“ کال کی وجہ سے احتیاطی اقدام کے طور پر جمعرات کو ہی بہت سی ٹرینوں کو 25 اور 26 ستمبر کو نہ چلانے کا اعلان کیا گیا تھا۔

ناردرن ریلوے کے ترجمان دیپک کمار کے مطابق مسافروں کے تحفظ کے پیشِ نظر بیشتر ٹرینوں کی روانگی منسوخ کر دی گئی ہے۔

حزبِ اختلاف کی بڑی جماعت کانگریس سمیت متعدد سیاسی جماعتیں اس احتجاج کی حمایت کر رہی ہیں۔

کانگریس کے سینئر رہنما راہل گاندھی نے ٹوئٹ میں کہا ہے کہ متنازع قانون سے کسان غلام بن جائیں گے۔

پرینکا گاندھی نے بھی ان بلوں کی مخالفت میں بیان دیا ہے۔

کانگریس پارٹی نے ان بلوں کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے انہیں عدالت میں چیلنج کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

ادھر وزیرِ اعظم نریندر مودی نے جمعے کو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے کارکنوں سے ایک ورچوئل خطاب میں حزبِ اختلاف بالخصوص کانگریس پر کسانوں کو گمراہ کرنے کا الزام عائد کیا۔ نریندر مودی کا کہنا تھا کہ مذکورہ قانون سے چھوٹے کسانوں کو فائدہ گا۔

بی جے پی نے مختلف ریاستوں میں جا کر کسانوں کو مذکورہ بلوں کی خوبیاں بتانے کا پروگرام بنایا ہے۔ لیکن پنجاب اور ہریانہ میں کسان بی جے پی رہنماؤں کی آمد کی مخالفت کر رہے ہیں۔

  • 16x9 Image

    سہیل انجم

    سہیل انجم نئی دہلی کے ایک سینئر صحافی ہیں۔ وہ 1985 سے میڈیا میں ہیں۔ 2002 سے وائس آف امریکہ سے وابستہ ہیں۔ میڈیا، صحافت اور ادب کے موضوع پر ان کی تقریباً دو درجن کتابیں شائع ہو چکی ہیں۔ جن میں سے کئی کتابوں کو ایوارڈز ملے ہیں۔ جب کہ ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں بھارت کی کئی ریاستی حکومتوں کے علاوہ متعدد قومی و بین الاقوامی اداروں نے بھی انھیں ایوارڈز دیے ہیں۔ وہ بھارت کے صحافیوں کے سب سے بڑے ادارے پریس کلب آف انڈیا کے رکن ہیں۔  

XS
SM
MD
LG