|
بھارت کے وزیرِ خارجہ جے شنکر رواں ماہ اسلام آباد میں ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے پاکستان آئیں گے۔
اس سے قبل سن 2015 میں اُس وقت کی بھارتی وزیرِ خارجہ شسما سوراج افغانستان سے متعلق ہونے والی ایک کانفرنس میں شرکت کے لیے پاکستان آئی تھیں۔
جمعے کو بھارت کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے بتایا کہ وزیرِ خارجہ جے شنکر اسلام آباد میں ہونے والے ایس سی او اجلاس میں وفد کی قیادت کریں گے۔
پاکستان نے ایس سی او سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی کو شرکت کی دعوت دی تھی۔
ایس سی او سربراہی اجلاس 15 سے 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں ہو گا جس میں بھارت کے علاوہ ایس سی او کے رُکن ممالک کے سربراہان کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
رندھیر جیسوال کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی وزیرِ خارجہ کی پاکستان آمد صرف ایس سی او اجلاس میں شرکت تک ہی محدود ہو گی۔
پاکستان اور بھارت کے درمیان تعلقات کئی برسوں سے سرد مہری کا شکار ہیں۔ 2019 میں بھارتی کشمیر کے شہر پلوامہ میں ہونے والے حملے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان فضائی جھڑپ بھی ہوئی تھی۔
اگست 2019 میں کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت ختم کرنے کے بعد پاکستان نے بھارت کے ساتھ تجارتی اور سفارتی روابط محدود کردیے تھے۔
بھارت پاکستان پر سرحد پار دہشت گردی کا الزام عائد کرتا رہا ہے جب کہ پاکستان ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے تنازع کشمیر کے حل پر زور دیتا رہا ہے۔
شنگھائی کو آپریشن آرگنائزیشن (ایس سی او) کا قیام 2001 میں ہوا تھا جس میں روس، چین اور وسطی ایشیائی ممالک شامل تھے۔ بعد ازاں بھارت، ایران اور پاکستان کو بھی اس میں شامل کر لیا گیا تھا۔
گزشتہ برس مئی میں بھارت کے شہر گوا میں ہونے والے ایس سی او وزرائے خارجہ کے اجلاس میں اس وقت کے پاکستان کے وزیرِ خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے شرکت کی تھی۔
فورم