رسائی کے لنکس

گیتا کے والدین کو جلد ڈھونڈ لیں گے: بھارتی ہائی کمشنر


گیتا خود اپنے والدین، گھر کا پتہ یہاں تک کہ ریاست اور شہر کا نام بھی نہیں بتا سکتی۔ وہ قوت گویائی اور سماعت دونوں سے محروم ہے

گزشتہ 13 برس سے اپنے والدین اور بھائی بہنوں سے ملنے کی آرزو میں گن گن کر دن رات گزارنے والی گیتا کا آخر کار بھارتی حکام سے رابطہ ہوگیا ہے۔ اب شاید جلد ہی وہ پاکستان سے اپنے آبائی وطن بھارت چلی جائے۔

بھارتی ہائی کمشنر ٹی سی اے راگھون نے منگل کو کراچی میں گیتا سے ملاقات کی اور یقین دلایا کہ جلد ہی اس کے والدین کو ڈھونڈ لیا جائے گاکیوں کہ گیتا خود اپنے والدین، گھر کا پتہ یہاں تک کہ ریاست اور شہر کا نام بھی نہیں بتا سکتی۔ وہ قوت گویائی اور سماعت دونوں سے محروم ہے۔

ایدھی ہومز کی روح رواں بلقیس ایدھی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ گیتا اب سے 13 برس پہلے غلطی سے بھارت سے آنے والی پاکستانی ٹرین میں بیٹھ کر پاکستان آگئی تھی۔ اسے پولیس نے حراست میں لے کر ایدھی ہوم لاہور کے حوالے کردیا تھا۔ تاہم، بعد میں گیتا کو کراچی منتقل کردیا گیا۔ تب سے اب تک گیتا کو اپنے والدین اور بھائی بہنوں کی تلاش ہے۔

منگل کی شام ایدھی سینٹر کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بھارتی ہائی کمشنر ٹی سی اے راگھون کا کہنا تھا کہ وہ اپنی حکومت کی ہدایت پر گیتا سے ملنے آئے ہیں، تاکہ اس کے بارے میں زیادہ سے زیادہ معلومات اکٹھی کرسکیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’بھارتی سرکار کا مجھے یہاں بھیجنا امن کا پیغام ہے۔امید ہے پاک بھارت مذاکرات جلد شروع ہوں گے۔‘

بھارتی ہائی کمشنر نے گیتا کا مسئلہ سامنے لانے پر میڈیا اور گیتا کی سالوں تک دیکھ بھال کرنے پر ایدھی سینٹر کا شکریہ بھی ادا کیا۔

وائس آف امریکہ نے بھی گیتا کو اس کے والدین سے ملانے کی غرض سے متعدد بار اس سے متعلق معلومات شائع کی ہیں۔ یہی نہیں، بلکہ رواں سال اپریل میں بھی گیتا سے متعلق ایک ویڈیو فلم بھی وی او اے کی ویب سائٹ پر پیش ہوچکی ہے۔

گیتا کے بارے میں میڈیا کوریج کے بعد ہی بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر کو گیتا سے ملنے کی ہدایت کی تھی۔

جس وقت گیتا نے غلطی سے پاکستانی سرحد پار کی اس کی عمر 10سال تھی جبکہ اس وقت وہ 23سال کی ہے۔ گیتا کو معذوری کے سبب سرحد پار کرنے کے جرم میں سزا دینے کے بجائے اسے ایدھی ہوم کی تحویل میں دے دیا گیا تھا۔

کئی سال کی کوششوں کے بعد گیتا کے بارے میں بس اتنا ہی معلوم ہو سکا ہے کہ وہ جھاڑکھنڈ سے تعلق رکھتی ہے، جبکہ اس کی ماں تلنگانہ ریاست سے تعلق رکھتی ہے۔

سالوں سے گیتا کے والدین کو ڈھونڈنے کی کوششیں جاری ہیں اور اس مرتبہ لگتا ہے کہ گیتا کی تلاش پوری ہوجائے گی اور وہ بہت جلد اپنے اہل خانہ کے درمیان ہوگی۔ اس کے لئے میڈیا ہی اصل ’بجرنگی بھائی جان‘ ہے۔

XS
SM
MD
LG