وادیِ کشمیر کے تقریباً تمام بڑے شہروں اور قصبہ جات میں پیر کو علی الصبح پھر کرفیو نافذ کردیا گیا جِس کے ساتھ ہی مسلح پولیس اور نیم فوجی دستے ایک مرتبہ پھر ہزاروں کی تعداد میں سڑکوں پر نظر آئے۔
حفاظتی پابندیاں استصوابِ رائے کا مطالبہ کرنے والی کشمیری جماعتوں کے اتحاد، حریت کانفرنس گیلانی کی اِس اپیل کے پیشِ نظر عائد کی گئیں کہ لوگ کلگام سےشہر اننت ناگ کی طرف مارچ کریں جہاں پولیس نے گذشتہ ہفتےبھارت مخالف مظاہروں کو دبانے کی کوشش کے دوران تین مقامی نوجوانوں کو گولی مارکر ہلاک کیا تھا۔
اننت ناگ میں کرفیو کچھ اِس قدر سختی کے ساتھ نافذ کیا جارہا ہے کہ صحافیوں اور سرکاری ملازمین کو کرفیو پاس رکھنے کے باوجود گھروں سے باہر جانے کی اجازت نہیں دی گئی۔ سری نگر جموں شاہراہ پرگاڑیوں کی آمد و رفت پر بھی روک لگادی گئی ہے۔
نئی دہلی کے زیرِ انتظام کشمیر میں حالیہ ہفتوں کے دوران بھارت مخالف جذبات پھر عروج پر نظر آرہے ہیں۔