بتایا گیا ہے کہ بھارتی زیر انتظام کشمیر کے علاقے بانڈی پور میں ایک جلوس نکالا گیا جس میں آزادی کے حق میں نعرے بازی کی گئی۔اطلاع کے مطابق، مظاہرین نے اُس نوجوان کی لاش کولے کرضلع کے صدر مقام میں داخل ہونے کی کوشش کی جسے گذشتہ رات شہر کے مضافات میں گولیاں لگی تھیں۔
پولیس نے مظاہرین کی کوشش کو ناکام بنانے کے لیے اُن پر لاٹھی چارج کیا اور ہوا میں فائرنگ کی، جب کہ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔ تصادم میں درجن بھر مظاہرین کے علاوہ مقامی اسٹیشن ہاؤس آفیسر سمیت آٹھ پولیس والے زخمی ہوئے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ آلوسا کے علاقے میں بڑھتے ہوئے تناؤ کے باعث، مسلح پولیس اور نیم فوجی دستوں کی کمک پہنچا دی گئی ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ فوج نوجوان ہلال احمد ڈار کوآلوسا نامی ایک مقام کی مسجد سے پکڑ کر لے گئی تھی اور مبینہ طور پر تھوڑی دور جاکر اُس پر گولی چلا دی۔ نوجوان سری نگر کی ایک سیمنٹ فیکٹری میں ملازم تھا۔
دوسری طرف، نوجوان کے والد، غلام محی الدین ڈار نے صحافیوں کو بتایا کہ اُن کے بیٹے کا کشمیر میں جاری عسکری تحریک سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
ادھر، بھارتی فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ نوجوان کی موت فوج اور عسکریت پسندوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے دوران ہوئی۔ ترجمان کے مطابق، فوج کو آلوسا کے علاقے میں دو یا تین عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی جس پر وہ اس علاقے میں اُن کی تاک میں بیٹھ گئی۔ اِسی دوران رات کے تقریباً پونے بارہ بجے علاقے میں مشکوک سرگرمی محسوس ہوئی، جس پر فوجیوں نے للکارا تو اُن پر فائرنگ کی گئی۔ ایک مختصر مقابلے کے بعد جب علاقے کی تلاشی لی گئی تو ایک نوجوان کی لاش ملی اور اُس کے ساتھ ہی ایک اے کے 47رائفل بھی برآمدہوئی۔ لاش اور بندوق دونوں بعد میں مقامی پولیس کے حوالے کیے گئے۔
پولیس نے مظاہرین کی کوشش کو ناکام بنانے کے لیے اُن پر لاٹھی چارج کیا اور ہوا میں فائرنگ کی، جب کہ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔ تصادم میں درجن بھر مظاہرین کے علاوہ مقامی اسٹیشن ہاؤس آفیسر سمیت آٹھ پولیس والے زخمی ہوئے۔
سرکاری ذرائع نے بتایا ہے کہ آلوسا کے علاقے میں بڑھتے ہوئے تناؤ کے باعث، مسلح پولیس اور نیم فوجی دستوں کی کمک پہنچا دی گئی ہے۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ فوج نوجوان ہلال احمد ڈار کوآلوسا نامی ایک مقام کی مسجد سے پکڑ کر لے گئی تھی اور مبینہ طور پر تھوڑی دور جاکر اُس پر گولی چلا دی۔ نوجوان سری نگر کی ایک سیمنٹ فیکٹری میں ملازم تھا۔
دوسری طرف، نوجوان کے والد، غلام محی الدین ڈار نے صحافیوں کو بتایا کہ اُن کے بیٹے کا کشمیر میں جاری عسکری تحریک سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
ادھر، بھارتی فوج کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ نوجوان کی موت فوج اور عسکریت پسندوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے کے دوران ہوئی۔ ترجمان کے مطابق، فوج کو آلوسا کے علاقے میں دو یا تین عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاع ملی تھی جس پر وہ اس علاقے میں اُن کی تاک میں بیٹھ گئی۔ اِسی دوران رات کے تقریباً پونے بارہ بجے علاقے میں مشکوک سرگرمی محسوس ہوئی، جس پر فوجیوں نے للکارا تو اُن پر فائرنگ کی گئی۔ ایک مختصر مقابلے کے بعد جب علاقے کی تلاشی لی گئی تو ایک نوجوان کی لاش ملی اور اُس کے ساتھ ہی ایک اے کے 47رائفل بھی برآمدہوئی۔ لاش اور بندوق دونوں بعد میں مقامی پولیس کے حوالے کیے گئے۔